Maktaba Wahhabi

243 - 531
(مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْيَتَعَجَّلْ، فَإِنَّهُ قَدْ يَمْرَضُ الْمَرِيضُ، وَتَضِلُّ الضَّالَّةُ، وَتَعْرِضُ الْحَاجَةُ) (سنن ابن ماجه‘ المناسك‘ باب الخروج الي الحج‘ ح: 2883 ومسند احمد: 1/355 واللفظ له) ’’جو شخص حج کا ارادہ کرے تو اسے جلدی کرنا چاہیے کیونکہ اسے کوئی مرض لاحق ہو سکتا ہے، سواری گم ہو سکتی ہے اور کوئی ضرورت و حاجت پیش آ سکتی ہے۔‘‘ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مذہب یہ ہے کہ حج فوری طور پر نہیں بلکہ تاخیر سے ادا کیا جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دس ہجری تک مؤخر کر کے ادا فرمایا تھا لیکن اس کا جواب یہ دیا جا سکتا ہے کہ آپ نے اسے صرف ایک سال مؤخر کیا ہے کیونکہ آپ کا ارادہ یہ تھا کہ پہلے بیت اللہ کو مشرکوں، برہنہ ہو کر حج کرنے والوں اور بدعات سے پاک فرما دیں۔ چنانچہ جب ان سب سے آپ نے بیت اللہ کو پاک کر دیا تو پھر اس کے بعد والے سال حج ادا فرمایا۔ حج فوری طور پر ادا کرنا اس لیے بھی واجب ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے ادا کرنے سے پہلے موت آجائے اور دانستہ تاخیر کرنے کی وجہ سے انسان اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہو جائے کیونکہ حدیث میں ہے: (مَنْ مَلَكَ زَادًا وَرَاحِلَةً تُبَلِّغُهُ إِلَى الْبَيْتِ فَلَمْ يَحُجَّ فَلا عَلَيْهِ أَنْ يَمُوتَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا) (جامع الترمذي‘ الحج‘ باب ما جاء من التغليظ في ترك الحج‘ ح: 812) ’’جو شخص زاد راہ اور ایسی سواری کا مالک ہو جو اسے بیت اللہ تک پہنچا سکتی ہو اور پھر حج نہ کرے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ وہ یہودی یا عیسائی کی حیثیت میں مر جائے۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ وجوب حج کی شرطیں سوال: وجوب حج کی کیا شرطیں ہیں؟ جواب: وجوب حج کی یہ پانچ شرطیں ہیں (1)اسلام (2) عقل (3) بلوغت (4) آزادی اور (5) استطاعت۔ کافر کا حج صحیح نہیں اور نہ ہی قبول ہوتا ہے کیونکہ اس میں بنیادی شرط ہی مفقود ہے جو حج اور دیگر تمام عبادات کے لیے شرط ہے یعنی اسلام۔ اسی طرح دیوانے پر بھی حج لازم نہیں ہے اور اگر وہ کر بھی لے تو اس کا حج ادا نہ ہو گا، ہاں البتہ بلوغت سے پہلے بچے کا حج صحیح ہے، اس کے ولی کو ثواب ملے گا اور اسے بھی اجر ملے گا لیکن بلوغت سے پہلے کے اس حج سے فرض ادا نہ ہو گا بلکہ بلوغت کے بعد اس پر فرض حج ادا کرنا لازم ہو گا۔ غلام پر بھی حج لازم نہیں ہے کیونکہ وہ اپنے آقا کی خدمت میں مشغول ہوتا ہے اور اگر وہ حج کر لے تو اس کا حج ہو جائے گا اور اسے ثواب ملے گا۔ جہاں تک شرط استطاعت کا تعلق ہے تو اللہ تعالیٰ نے حج کو اس کے لیے واجب قرار دیا ہے جسے راستہ کی استطاعت ہو۔ استطاعت سے مراد زاد راہ اور سواری ہے، یعنی زاد راہ اس کی اصلی حاجتوں اور اہل و عیال کی ضرورتوں سے زائد اور حج کی واپسی تک کے لیے کافی ہو۔ یہ عام شرطیں ہیں۔ اور بعض لوگوں نے ایک چھٹی شرط کا بھی اضافہ کیا ہے اور وہ ہے راستہ کا پر امن ہونا لیکن یہ شرط تو استطاعت میں داخل ہے اور ایک شرط عورتوں کے حوالے سے مخصوص ہے اور وہ ہے
Flag Counter