Maktaba Wahhabi

52 - 531
(نُهينَا عَنِ اتِّبَاعِ الجَنَائِزِ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا) (صحيح البخاري‘ الجنائز‘ باب اتباع النساء الجنازة‘ ح: 1278 وصحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب نهي النساء عن اتباع الجنائز‘ ح: 938) ’’ہمیں جنازوں کے ساتھ جانے سے منع کر دیا گیا اور اسے ہمارے لیے ضروری قرار نہیں دیا گیا۔‘‘ لیکن نماز جنازہ پڑھنے سے عورتوں کو منع نہیں کیا گیا خواہ نماز جنازہ مسجد میں ادا کی جا رہی ہو یا گھر میں یا جنازہ گاہ میں۔ عورتیں مسجد نبوی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی اور آپ کے بعد بھی نماز جنازہ پڑھتی رہی ہیں۔[1] جنازہ کے ساتھ قبرستان تک جانے کی طرح زیارت قبور بھی صرف مردوں کے لیے مخصوص ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔[2] اس ممانعت میں حکمت یہ ہے کہ جنازوں کے ساتھ قبرستان جانے اور زیارت قبور میں اس بات کا اندیشہ ہے کہ عورتوں کی وجہ سے مرد اور مردوں کی وجہ سے عورتیں فتنہ میں مبتلا ہوں گی۔ واللہ اعلم۔ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَا تَرَكْتُ بَعْدِى فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ) (صحيح البخاري‘ النكاح‘ باب ما يتقي من شوم المراة... الخ‘ ح: 5096 وصحيه مسلم‘ الرقاق‘ باب اكثر اهل الجنة الفقراء...‘ ح: 2740) ’’ میں نے اپنے بعد کوئی ایسا فتنہ نہیں چھوڑا جو مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر نقصان دہ ہو۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ غائبانہ نماز جنازہ سوال: ہم غائبانہ نماز جنازہ کس طرح پڑھیں؟ جواب: غائبانہ نماز جنازہ بھی حاضر میت کی نماز جنازہ کی طرح ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نجاشی کے انتقال کی خبر دی تو آپ نے لوگوں کو حکم دیا کہ عید گاہ میں چلیں۔ وہاں آپ نے لوگوں کی صفیں بنا دیں اور پھر اسی طرح چار تکبیروں کے ساتھ نماز جنازہ پڑھی[3] جس طرح آپ حاضر میت کی نماز جنازہ پڑھا کرتے ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہر میت کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس مسئلہ میں اہل علم میں اختلاف ہے۔ بعض یہ کہتے ہیں کہ ہر ایک میت کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے حتیٰ کہ بعض نے تو یہاں تک کہا ہے کہ آدمی کو چاہیے کہ ہر شام کو نماز جنازہ پڑھے اور نیت یہ کرے کہ یہ ہر اس مسلمان کی نماز جنازہ ہے جو آج زمین کے مشرق یا مغرب میں فوت ہوا ہے۔ کچھ دیگر اہل علم کا یہ کہنا ہے کہ ہر ایک کی تو نہیں بلکہ صرف اس شخص کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی جائے جس کے بارے میں یہ معلوم ہوا ہو کہ اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی گئی۔ ایک تیسرے گروہ کا یہ کہنا ہے کہ ہر اس شخص کی نماز جنازہ غائبانہ پڑھی جائے جس نے علم نافع وغیرہ کی صورت میں مسلمانوں پر احسان کیا ہو۔ ان میں سے راجح قول یہی ہے کہ صرف اسی شخص کی نماز جنازہ غائبانہ پڑھی جائے جس کی نماز جنازہ نہ پڑھی گئی ہو۔
Flag Counter