Maktaba Wahhabi

489 - 531
نہیں کہ اسے اپنے گھر یا بازار وغیرہ کسی دوسری جگہ منتقل کئے بغیر بیچے۔ واللہ ولی التوفیق۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ جو تمہاری ملکیت میں نہ ہو اسے نہ بیچو سوال: جب میرے پاس مال موجود ہو اور ایک شخص میرے پاس آ کر مجھ سے ایک ہزار ریال ادھار مانگے اور میں اس سے یہ کہوں کہ میں ایک ہزار ریال تیرہ سو ریال میں دوں گا۔ یعنی میں ہر دس سو ریال کے عوض تین سو ریال کماؤں گا، جب وہ میری شرط قبول کرے تو میں اس کے ساتھ بازار جا کر اسے ایک ہزار ریال کا سامان خرید کر تیرہ سو ریال میں بیچ دوں تو کیا یہ حلال ہے یا حرام؟ یاد رہے کہ میں سامان کریدنے سے پہلے ہی اس سے عقد بیع کر لیتا ہوں؟ جواب: جیسا کہ سائل نے ذکر کیا ہے کہ اس نے ملکیت سے پہلے ہی اس شخص کے ساتھ سامان کا سودا کیا اور سودا کرنے کے بعد بازار سے سامان خرید کر دیا تو اس صورت میں یہ بیع صحیح نہیں ہے کیونکہ اس نے وہ سامان بیچا جو اس کی ملکیت میں نہیں تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ) (سنن ابي داود‘ البيوع‘ باب في الرجل بيع ما ليس عنده‘ ح: 3503) ’’اسے نہ بیچو جو تمہارے پاس موجود ہی نہ ہو۔‘‘ اس حدیث کو ترمذی، ابن ماجہ اور دیگر محدثین نے بیان کیا ہے۔ وباللہ التوفیق۔ وصلي اللّٰه علي نبينا محمد وعلي آله وصحبه وسلم ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ بیع عینہ حرام ہے سوال: جب میں ایک شخص کو قسطوں میں گاڑی بیچوں (یاد رہے کہ قسطوں کی صورت میں گاڑی کی قیمت زیادہ ہو گی) اور پھر وہ مجھ سے مطالبہ کرے کہ میں اپنی گاڑی کو اس سے کم قیمت پر خرید لوں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: یہ مسئلہ، مسئلہ عینہ کے نام سے موسول ہے اور اس کا حکم یہ ہے کہ یہ حرام ہے کیونکہ ادلہ شرعیہ اس کی ممانعت پر دلالت کناں ہیں۔ وباللہ التوفیق۔ وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد وآله وصحبه ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ سامان کو ملکیت میں لینے سے پہلے بیچنا جائز نہیں ہے سوال: ایک تاجر نے بعض اشیاء مثلا ریفریجریٹر اور واشنگ مشین وغیرہ کے نمونے رکھے ہوئے ہیں اور جب کوئی گاہک اس سے سامان خریدنے پر متفق ہو جاتا ہے تو پھر وہ درآمد کنندہ سے رابطہ قائم کر کے مطلوبہ تعداد میں سامان خرید کر اپنی گاڑی کے ذریعہ گاہک کے گھر پہنچا دیتا اور اس کے بعد اس سے قیمت وصول کر لیتا ہے تو اس بیع کے بارے میں کیا حکم ہے؟
Flag Counter