Maktaba Wahhabi

398 - 531
(عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّةً) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب فضل العمرة في رمضان‘ ح: 1256 والترمذي‘ الحج‘ باب ما جاء في عمرة رمضان‘ ح: 939 واللفظ له) ’’رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے۔‘‘ یعنی اس کا ثواب حج کے برابر ہے۔ اس کے یہ معنی نہیں کہ اگر آدمی نے حج نہ کیا ہو تو رمضان میں عمرہ کرنے سے اس سے حج ساقط ہو جائے گا جیسا کہ حدیث میں ہے کہ سورہ ٔاخلاص ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔ لیکن یہ باقی قرآن سے انسان کو بے نیاز نہیں کر سکتی۔ نماز میں اگر کوئی شخص تین بار سورہ ٔ اخلاص پڑھ لے تو وہ سورہ فاتحہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا، اسی طرح اگر دس بار یہ پڑھ لے: (لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ) (صحيح مسلم‘ الذكر‘ باب فضل التهليل والتسبيح والدعاء‘ ح: 2693) تو یہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے چار غلام آزاد کرنے کے برابر ہے، لیکن اگر کسی انسان پر گردن آزاد کرنا لازم ہو تو محض ان کلمات کا پڑھنا کفایت نہیں کرے گا۔ اس سے معلوم ہوا کہ کسی چیز کے برابر ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہ اس سے کفایت بھی کر سکتی ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ کیا رمضان میں عمرہ کی فضیلت کچھ ایام کے ساتھ مخصوص ہے؟ سوال: کیا رمضان میں عمرہ کی فضیلت مہینے کے اول، اوسط یا آخری حصہ کے ساتھ مخصوص ہے؟ جواب: رمضان میں جب بھی عمرہ کیا جائے فضیلت حاصل ہو گی اور یہ فضیلت اول، اوسط یا آخری حصہ کے ساتھ مخصوص نہیں ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد عام ہے: (عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّةً) (صحيح مسلم‘ الحج‘ باب فضل العمرة في رمضان‘ ح: 1256 والترمذي‘ الحج‘ باب ما جاء في عمرة رمضان‘ ح: 939 واللفظ له) ’’رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے۔‘‘ آپ نے اسے کسی خالص وقت کے ساتھ مقید نہیں فرمایا۔ جو شخص رمضان میں سفر کر کے جائے اور عمرہ ادا کرے تو اس کا ثواب ایسے ہے جیسے اس نے حج کیا۔ میں یہاں ان بھائیوں کی توجہ اس طرف مبذول کرانا چاہوں گا جو عمرہ ادا کرنے کے لیے مکہ مکرمہ جاتے ہیں تو کچھ لوگ رمضان شروع ہونے سے ایک یا دو دن پہلے عمرہ کر لیتے ہیں اور اس طرح وہ رمضان میں عمرہ کے ثواب سے محروم رہتے ہیں، لہذا اگر وہ اپنے سفر کو تھوڑا سا مؤخر کر دیں تاکہ وہ رمضان میں عمرہ کا احرام باندھ سکیں تو یہ بہت بہتر اور افضل ہے۔ اسی طرح ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ بعض لوگ مہینے کے ابتدائی حصہ میں عمرہ کے لیے آتے ہیں اور پھر مہینے کے درمیان میں تنعیم جا کر دوسرے عمرے کا احرام اور اسی طرح مہینے کے آخر میں پھر تنعیم جا کر تیسرے عمرے کا احرام باندھ لیتے ہیں تو یہ عمل بے اصل ہے۔ شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں انیس
Flag Counter