Maktaba Wahhabi

381 - 531
جواب: اس طرح کے شخص کو "محصر" کہتے ہیں۔ اگر اس نے کوئی شرط نہ بھی ذکر کی ہو اور اسے کوئی ایسی رکاوٹ پیش آ جائے جس کی وجہ سے وہ (حج یا عمرہ) مکمل نہ کر سکتا ہو تو اس صورت میں اگر اس کے لیے صبر کرنا ممکن ہو کہ شاید یہ رکاوٹ دور ہو جائے اور اس کے لیے حج یا عمرہ کو مکمل کرنا ممکن ہو جائے تو اسے صبر کرنا چاہیے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو تو صحیح بات یہ ہے کہ وہ محصر ہے اور محصر کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَإِنْ أُحْصِرْ‌تُمْ فَمَا ٱسْتَيْسَرَ‌ مِنَ ٱلْهَدْىِ) (البقرة 2/196) ’’اور اگر تم (راستے میں) روک لیے جاؤ تو جیسی قربانی میسر ہو (کر دو۔)‘‘ صحیح بات یہ ہے کہ یہ رکاوٹ دشمن کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے اور دشمن کے علاوہ کسی اور وجہ سے بھی، تو اس صورت میں قربانی کر دی جائے، بال منڈوا یا کٹوا دئیے جائیں اور احرام کھول دیا جائے۔ محصر کے لیے یہی حکم ہے کہ اسے جہاں روک دیا جائے، وہ وہاں جانور ذبح کر دے خواہ وہ جگہ حدود حرم کے اندر ہو یا اس سے باہر، اور قربانی کے گوشت کو اسی جگہ کے فقراء میں تقسیم کر دے خواہ وہ جگہ حرم سے باہر ہو اور اگر وہاں گوشت لینے والے لوگ موجود نہ ہوں تو اسے فقرائے حرم کے پاس یا اس جگہ کے گرد و پیش یا بعض بستیوں وغیرہ کے فقراء کے پاس پہنچا دیا جائے۔ قربانی کے بعد بال منڈوائے یا کٹوائے اور احرام کھول دے۔ اور اگر قربانی کی طاقت نہ ہو تو دس روزے رکھ لے اور پھر بال منڈوا یا کٹوا دے اور احرام کھول دے۔ ۔۔۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔۔ جب حاجی احرام کے بعد محصر ہو جائے سوال: جب کوئی مسلمان حج کا عزم کر لے لیکن احرام باندھنے کے بعد اس کے لیے حج کرنا مشکل ہو جائے تو وہ کیا کرے؟ جواب: جب کوئی انسان احرام باندھنے کے بعد بیماری وغیرہ کی وجہ سے محصر ہو جائے تو اس کے لیے یہ جائز ہے کہ قربانی کر دے اور پھر سر کے بال منڈوا یا کٹوا کر حلال ہو جائے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَأَتِمُّوا۟ ٱلْحَجَّ وَٱلْعُمْرَ‌ةَ لِلّٰهِ ۚ فَإِنْ أُحْصِرْ‌تُمْ فَمَا ٱسْتَيْسَرَ‌ مِنَ ٱلْهَدْىِ ۖ وَلَا تَحْلِقُوا۟ رُ‌ءُوسَكُمْ حَتَّىٰ يَبْلُغَ ٱلْهَدْىُ مَحِلَّهُۥ ۚ) (البقرة 2/196) ’’اور اللہ (کی خوشنودی) کے لیے حج اور عمرے کو پورا کرو اور اگر تم (راستے میں) روک لیے جاؤ تو جیسی قربانی میسر ہو (کر دو) اور جب تک قربانی اپنے مقام پر پہنچ نہ جائے سر نہ منڈاؤ۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے حدیبیہ کے مقام پر روک دیا گیا تو آپ نے قربانی کر دی، اپنے سر کو منڈوا دیا اور پھر حلال ہو گئے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی حکم دیا کہ وہ بھی اسی طرح کریں۔ [1]اگر محصر احرام کے وقت یہ کہے کہ اگر کسی رکاوٹ نے مجھے روک دیا تو میں وہاں حلال ہو جاؤں گا جہاں رکاوٹ پیش آئے گی تو وہ حلال ہو جائے، اس پر کچھ بھی لازم نہیں ہو گا، نہ قربانی اور نہ کچھ اور کیونکہ’’صحیحین‘‘ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہما نے کہا :’’یا رسول اللہ! میرا حج کا ارادہ ہے اور میں بیمار ہوں۔‘‘تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:
Flag Counter