Maktaba Wahhabi

137 - 531
آپ مصر میں کسی قابل اعتماد آدمی کو اپنا وکیل مقرر کر دیں جو آپ کے مویشیوں کی زکوٰۃ ادا کر دے، واپسی تک زکوٰۃ کو مؤخر کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ تاخیر میں مستحقین زکوٰۃ کی محرومی ہے اور پھر آپ کو یہ بھی تو معلوم نہیں کہ مصر واپسی سے پہلے کہیں موت ہی نہ آ جائے اور آپ کے وارث ادا نہ کریں تو یہ فرض آپ کے ذمہ باقی رہے گا،۔ لہذا بھائی جان! زکوٰۃ ادا کرنے میں جلدی کیجئے اور اس میں تاخیر نہ کیجئے۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ غلہ پر زکوٰۃ سوال: میں نے بعض مزارعین سے کچھ غلہ لے کر جمع کر لیا تاکہ حال اور مستقبل میں وہ بچوں کی خوراک کے طور پر استعمال کیا جا سکے، تو کیا اس غلہ پر زکوٰۃ ہے؟ جواب: یہ دانے اور اس طرح کی دیگر چیزیں جنہیں انسان اپنی ضروریات کے لیے جمع کرتا ہے ان میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ زکوٰۃ تو اس مال میں ہے جو تجارت کے لیے ہو یا سونے چاندی اور اس چیز میں زکوٰۃ ہے جو ان کے قائم مقام ہو مثلا کرنسی نوٹ وغیرہ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم اور لطف و احسان کے ساتھ کھانے پینے اور ضروریات کی دیگر اشیاء سے زکوٰۃ کو معاف کر دیا ہے۔ فللّٰه الحمدوالشكر علي ذلك ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ چار اونٹنیوں پر زکوٰۃ نہیں ہے سوال: جب ایک شخص کے پاس چار اونٹنیاں ہوں اور سال مکمل ہونے سےایک دن پہلے ایک اونٹنی ایک بچے کو جنم دے دے تو کیا اس سے اس سال کا نصاب پورا ہو جائے گا؟ جواب: جب انسان کے پاس نصاب سے کم مال ہو مثلا تین بکریاں ہوں اور پھر اصل مال پر سال مکمل ہونے سے قبل پیدائش کی وجہ سے بکریوں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے تو وہ سال کا آغاز اس دن سے شمار کرے جس دن نصاب پورا ہوا ہو، جمہور کا یہی مذہب ہے اور اسی کے مطابق عمل ہے۔ اس مسئلہ میں امام مالک کی رائے جمہور کے مخالف ہے وہ فرماتے ہیں کہ ’’پیدائش کی وجہ سے اگر دوران سال بکریوں کی تعداد چالیس ہو جائے اور سال کے باقی حصہ میں یہ تعداد باقی رہے تو ان میں سے ایک بکری بطور زکوٰۃ ادا کرنا ہو گی کیونکہ پیدائش کا سال اصل مال کے سال کے تابع ہے، لہذا اس صورت میں زکوٰۃ واجب ہو گی۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے بھی ایک روایت یہی ہے، مشہور قول اور جس کے مطابق عمل ہے، وہ یہ کہ چار اونٹنیوں پر زکوٰۃ نہیں ہے اور سال کا آغاز اس وقت سے شمار ہو گا جب ان کی تعداد پانچ ہو جائے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔
Flag Counter