Maktaba Wahhabi

272 - 531
ہے یا اس صورت میں اس پر دم واجب اور کسی معلوم میقات کے پاس جا کر احرام باندھنا ضروری ہے؟ فتویٰ دیجئے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اجروثواب سے نوازے گا۔ جواب: جو شخص ریاض وغیرہ سے مکہ مکرمہ جائے اور اس کا ارادہ حج و عمرہ کا نہ ہو بلکہ اس کا کوئی اور مقصد مثلا تجارت یا اعزہ و اقارب سے ملاقات وغیرہ ہو اور پھر مکہ مکرمہ پہنچ کر اس کا حج کرنے کا ارادہ ہو جائے تو وہ اسی جگہ سے احرام باندھ لے جہاں وہ موجود ہو۔ اگر اس وقت جدہ میں ہو تو جدہ سے احرام باندھ لے اور اگر مکہ میں ہو تو مکہ میں احرام باندھ لے۔ الغرض جس وقت وہ حج یا عمرہ کا ارادہ کرے تو اسی جگہ سے احرام باندھ لے جہاں اس نے یہ ارادہ کیا ہو جب کہ وہ میقات کے اندر ہو اور اس صورت میں اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس کے لیے میقات وہی جگہ ہے جہاں اس نے نیت کی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میقات کا تعین کرتے ہوئے فرمایا تھا: (فَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَمُهَلُّهُ مِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل اليمن‘ ح: 1530 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181) ’’جو شخص ان کے اندر ہو تو وہ وہاں سے احرام باندھے جہاں وہ موجود ہو حتیٰ کہ اہل مکہ، مکہ ہی سے (احرام باندھیں۔)‘‘ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ احرام کے بغیر میقات سے گزرنا سوال: جو شخص حج یا عمرہ یا کسی اور غرض سے مکہ مکرمہ جا رہا ہو اور وہ احرام کے بغیر میقات سے گزر جائے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: جو شخص حج اور عمرہ کے بغیر احرام کے میقات سے گزر جائے تو اس کے لیے واجب ہے کہ وہ واپس لوٹ کر میقات سے حج و عمرہ کا احرام باندھے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیتے ہوئے فرمایا: ( يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلُ الشَّامِ مِنَ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب ميقات اهل المدينة...الخ‘ ح: 1525 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1182) ’’اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے، اہل شام جحفہ سے، اہل نجد قرن سے اور اہل یمن یلملم سے احرام باندھیں۔‘‘ اسی طرح صحیح حدیث میں ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لیے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لیے جحفہ، اہل نجد کے لیے قرن منازل اور اہل یمن کے لیے یلملم کا تعین کرتے ہوئے فرمایا: (هُنَّ لَهُنَّ، وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ لِمَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181) ’’یہ مواقیت ان علاقوں کے لوگوں کے لیے ہیں، نیز ان لوگوں کے لیے بھی جو ان کے باشندے تو نہ ہوں لیکن
Flag Counter