Maktaba Wahhabi

196 - 531
جواب: علماء کے صحیح قول کے مطابق ایسے شخص پر قضا لازم ہے، مگر کفارہ لازم نہیں اور اگر اس نے محض تساہل کی وجہ سے ایسا کیا ہے تو پھر قضا کے ساتھ ساتھ اسے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ بھی کرنی چاہیے۔ کفارہ صرف اس شخص پر ہے جس پر روزہ واجب ہو اور پھر وہ روزے کی حالت میں دن کے وقت مباشرت کرے کیونکہ صحیح قول کے مطابق کفارہ کے بارے میں حدیث صرف اسی صورت سے متعلق ہے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ کیا مجاہدین روزہ چھوڑ دیں؟ سوال: وہ لوگ جو دشمن سے جنگ کر رہے ہوں کیا ان کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ رمضان میں روزے نہ رکھیں اور پھر بعد میں ان کی قضا دے لیں؟ جواب: جب کافروں سے جنگ کرنے والے مسلمان مسافر ہوں کہ ان کے لیے نماز قصر کرنا جائز ہو تو پھر ان کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ وہ رمضان میں روزے نہ رکھیں اور رمضان کے بعد ان کی قضا دے لیں اور اگر وہ مسافر نہ ہوں بایں طور کہ دشمن نے ان کے شہروں پر حملہ کر دیا ہو تو اس صورت میں جہاد کے ساتھ ساتھ جس شخص کو روزہ رکھنے کی بھی استطاعت ہو تو اس کے لیے روزہ رکھنا واجب ہے اور جو شخص روزے اور جہاد۔۔۔جب یہ فرض عین ہو۔۔۔ دونوں سے بیک وقت عہدہ بر آ ہونے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کے لیے یہ جائز ہے کہ روزے نہ رکھے اور رمضان کے بعد اتنے دنوں کے روزوں کی قضا دے جتنے دن اس نے روزے نہیں رکھے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ مسافر اور روزہ سفر میں روزہ سوال: جس مسافر کو رمضان میں روزہ چھوڑ دینے کی اجازت ہے، کیا اس کے لیے ایسی کوئی شرط ہے کہ وہ سفر پیدل کرے یا سواری پر؟ کیا جانور کی سواری یا گاڑی اور ہوائی جہاز کی سواری کے اعتبار سے کوئی فرق ہے؟ کیا سفر کے لیے یہ بھی شرط ہے کہ اس میں مسافر کے لیے ناقابل برداشت تھکاوٹ وغیرہ ہو؟ مسافر کو اگر روزہ رکھنے کی طاقت ہو تو اس کے لیے روزہ رکھنا زیادہ بہتر ہے یا روزہ چھوڑ دینا؟ جواب: جس سفر میں نماز قصر کرنا جائز ہے اس میں مسافر کے لیے روزہ چھوڑنا بھی جائز ہے، خواہ سفر پیدل ہو یا سواری پر اور سواری خواہ گاڑی ہو یا ہوائی جہاز وغیرہ اور خواہ سفر میں ایسی تھکاوٹ لاحق ہوتی ہو جس میں روزہ مشکل ہو یا تھکاوٹ لاحق نہ ہوتی ہو، خواہ سفر میں بھول پیاس لگتی ہو یا نہ لگتی ہو۔ کیونکہ شریعت نے اس سفر میں نماز قصر کرنے اور روزہ چھوڑنے کی مطلقا اجازت دی ہے اور اس میں سواری کی نوعیت یا تھکاوٹ اور بھوک پیاس وغیرہ کی کوئی قید نہیں لگائی۔
Flag Counter