Maktaba Wahhabi

496 - 531
سو ریال تک بھی مل جاتے ہیں تو کیا یہ طریقہ شرعا جائز ہے؟ جواب: اس دوسرے معاہدے میں کوئی حرج نہیں اور وہ یہ کہ کارکن نفع میں سے پہلے سے طے شدہ ایک معلوم مقدار مثلا نصف لے لے اور باقی نفع ورکشاپ کا مالک لے لے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ اسے نہ بیچو جو تمہارے پاس نہ ہو سوال: ادھار کی بیع کے بارے میں کیا حکم ہے جس میں بیع و شراء کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا جاتا ہے کہ سامان اپنی جگہ پر ہی ہوتا ہے، جیسا کہ اس وقت ادھار کی بیع کے سلسلہ میں یہ طریقہ لوگوں میں رائج ہے؟ جواب: کسی بھی مسلمان کے لیے نقد یا ادھار کوئی سامان بیچنا جائز نہیں الا یہ کہ وہ اس کی ملکیت اور قبضہ میں ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: (لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ ) (سنن ابي داود‘ البيوع‘ باب في الرجل بيع ما ليس عنده‘ ح: 3503) ’’اس چیز کو نہ بیچو جو تمہارے پاس نہ ہو۔‘‘ اسی طرح حدیث عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (لا يحل سلف و بيع‘ وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ) (سنن ابي داود‘ البيوع‘ باب في الرجل بيع‘ ماليس عنده‘ ح: 3504) ’’ادھار اور بیع حلال نہیں ہے اور نہ یہ حلال ہے کہ ایسی چیز بیچو جو تمہارے پاس نہ ہو۔‘‘ ان دونوں حدیثوں کے پیش نظر خریدار کو بھی چاہیے کہ وہ اس وقت تک کوئی چیز نہ بیچے جب تک اسے اپنے قبضہ میں نہ لے لے کیونکہ امام احمد اور ابو داود نے بھی روایت کیا اور ابن حبان و حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے کہ زید بن ثابت سے مروی ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ سامان کو اسی جگہ بیچا جائے جہاں سے اسے خریدا گیا ہو تا آنکہ تاجر اسے اپنے مقامات تک نہ منتقل کر لیں۔‘‘[1] اسی طرح امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ’’صحیح‘‘ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس روایت کو بیان فرمایا ہے: (لقد رَأَيْتُ النَّاسَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْتَاعُونَ جُزَافًا، يُضْرَبُونَ أَنْ يَبِيعُوهُ فِي مَكَانِهِمْ حَتَّى يُئْوُهُ إِلَى رِحَالِهِمْ) (صحيح البخاري‘ البيوع باب من راي اذا اشتري طعاما...الخ‘ ح: 2137) ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں لوگوں کو دیکھا کہ وہ غلہ کو اٹکل کی بیع کی صورت میں خریدتے تو انہیں اسی جگہ بیچنے پر مارا جاتا تھا یعنی وہ اسے اپنی جگہ منتقل کئے بغیر کیوں بیچتے ہیں۔‘‘اس مضمون کی اور بھی بہت سی احادیث ہیں۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter