Maktaba Wahhabi

115 - 531
ملکیت میں آنے والے پہلے مال پر ایک سال مکمل ہو جائے، اس سے اسے اجروثواب بھی زیادہ ملے گا، درجات بلند ہوں گے، راحت و سکون حاصل ہو گا، فقراء و مساکین اور دیگر مصارف زکوٰۃ کے حقوق کی نگہداشت ہو گی اور اپنے فرض سے جو وہ زیادہ ادا کرے، اس کے بارے میں وہ یہ نیت کر لے کہ وہ فقراء و مساکین کے ساتھ احسان کر رہا ہے، اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور مال و دولت کے عطا کرنے پر اس کا شکر ادا کر رہا ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ سے یہ بھی امید رکھے کہ وہ اسے اپنے فضل و کرم سے اور بھی زیادہ مال و دولت عطا فرمائے گا کہ اس کا فرمان ہے: (لَئِن شَكَرْ‌تُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ) (ابراھیم 14/7) ’’اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں زیادہ دوں گا۔‘‘ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ پیشگی زکوٰۃ ادا کرنا جائز ہے سوال: میں ملازم ہوں اور ہر مہینے اپنی تنخواہ سے کچھ بچا کر جمع کرتا ہوں اور اس طرح جمع کی جانے والی رقم کی کوئی معین تعداد نہیں ہے تو سوال یہ ہے کہ میں اپنے اس مال کی زکوٰۃ کس طرح ادا کروں؟ جواب: تم پر واجب ہے کہ اپنے مال کی ہر قسم کی زکوٰۃ اس وقت ادا کرو جب اس پر ایک سال مکمل ہو جائے اور اگر پہلی قسط پر سال کی تکمیل کے بعد آپ اپنے تمام مال کی زکوٰۃ ادا کر دیں تو یہ بھی جائز ہے اور اس طرح باقی قسطوں کی آپ نے سال کی تکمیل سے پہلے گویا پیشگی زکوٰۃ ادا کر دی اور سال کی تکمیل سے قبل پیشگی زکوٰۃ ادا کرنا بھی جائز ہے خصوصا جب کہ ضرورت یا کسی شرعی مصلحت کا تقاضا بھی ہو۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ زمین، جائیداد، تجارتی مراکز اور سامان تجارت کی زکوٰۃ عمارت بنانے کے لیے رکھی ہوئی زمین پر زکوٰۃ نہیں سوال: میرے پاس ایک قطعہ اراضی ہے جو میں نے عمارت بنانے کے لیے خریدا تھا لیکن پھر کچھ مدت بعد ضرورت کی وجہ سے مجھے یہ فروخت کرنا پڑا، تو کیا اس مدت کی مجھے زکوٰۃ ادا کرنا پڑے گی جس میں یہ میرے پاس رہا اور میں نے اسے بیچا نہیں تھا؟ جواب: جب امر واقع اسی طرح ہے جس طرح آپ نے سوال میں ذکر کیا ہے تو اس کی بیع سے قبل کی مدت کی آپ پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے، کیونکہ وجوب زکوٰۃ کی علت مفقود ہے اور وہ ہے قصد بیع، جب کہ آپ کا ارادہ، بیچنے کا نہیں تھا۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter