Maktaba Wahhabi

353 - 531
جو شخص دن کو عرفہ میں وقوف نہ کر سکے۔۔۔ سوال: ایک شخص اعمال حج میں شریک ہوا لیکن اپنے کام کی نوعیت کی وجہ سے اس کے لیے دن کے وقت عرفہ میں وقوف ممکن نہ ہوا تو کیا اس کے لیے یہ جائز ہے کہ لوگوں کے یہاں سے رخصت ہو جانے کے بعد وہ رات کو وقوف کر لے؟ کتنا وقوف کافی ہو گا؟ اگر وہ اپنی گاڑی میں عرفہ سے گزر جائے تو کیا یہ بھی کافی ہے؟ جواب: وقوف عرفہ کا وقت نو تاریخ کی طلوع فجر سے قربانی کے دن کی طلوع فجر تک ہے، لہذا اگر کوئی حاجی نو تاریخ کو دن کے وقت وقوف نہ کر سکے تو وہ رات کو بھی وقوف کر سکتا ہے حتیٰ کہ اگر طلوع صبح سے تھوڑی دیر پہلے خواہ چند منٹ ہی وقوف کر لے تو یہ بھی کافی ہے۔ اسی طرح اگر عرفات سے خواہ گاڑی ہی پر گزر جائے تو یہ بھی کافی ہے، لیکن افضل یہ ہے کہ آدمی اس وقت حاضر ہو جب دیگر سب لوگوں نے وقوف کیا ہو، عرفہ کی شام ان کے ساتھ دعا میں شریک ہو، خشوع اور حضور قلب کا اظہار کرے، لوگوں کی طرح نزول رحمت اور حصول مغفرت کی امید کرے۔ اگر دن کو وقوف نہ کر سکے تو پھر رات کو کر لے، لیکن افضل یہ ہے کہ جس قدر ممکن ہو جلد وقوف کرے اور عرفہ میں آ جائے خواہ تھوڑی ہی مدت کے لیے سہی اور اپنے رب کے سامنے ہاتھ پھیلا دے اور نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ دعا کرے اور پھر لوگوں کے ساتھ مزدلفہ چلا جائے اور رات کے آخر تک مزدلفہ ہی میں رہے تاکہ اس کا حج مکمل ہو جائے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ عرفہ وغیرہ میں اجتماعی دعا سوال: عرفہ کے دن عرفات میں اجتماعی دعا کے بارے میں کیا حکم ہے؟ مثلا یہ کہ ایک حاجی دعاؤں کی کتابوں میں وارد بعض دعاؤں کو عرفہ وغیرہ کے دن پڑھے اور اس سے سن کر باقی حاجی ان دعاؤں کو بار بار دہرائیں اور آمین نہ کہیں تو کیا اس طرح کی یہ دعا بدعت ہے؟ امید ہے دلیل کے ساتھ اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں گے! جواب: اس عظیم الشان دن میں حاجی کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی بارگاہِ اقدس میں خوب خشوع و خضوع اور الحاح و زاری کے ساتھ ہاتھ اٹھا کر دعا کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی غروب آفتاب تک یہ دن دعا اور ذکر الہٰی میں صرف فرمایا تھا۔ آپ نے جب وادی عرنہ میں ظہر و عصر کی نمازیں جمع و قصر کی صورت میں ادا فرمائیں، پھر موقف تشریف لے گئے، صخرات اورجبل دعا۔۔۔جسے جبل آل بھی کہتے ہیں۔۔۔ کے پاس وقوف فرمایا اور دعا اور ذکر الہٰی میں خوب خوب مشغول رہے، دعا کے لیے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا اور قبلہ رخ اور اپنی ناقہ پر سوار تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ الحاح وزاری، آہستگی، شوق اور ڈر کے ساتھ اس سے دعا کریں۔ عرفہ دعا کے لیے بہترین جگہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ ٱدْعُوا۟ رَ‌بَّكُمْ تَضَرُّ‌عًا وَخُفْيَةً ۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلْمُعْتَدِينَ ﴿٥٥﴾ (الاعراف 7/55) ’’(لوگو) اپنے رب سے عاجزی سے اور چپکے چپکے دعائیں مانگا کرو وہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔‘‘ نیز فرمایا:
Flag Counter