Maktaba Wahhabi

497 - 531
یہ معاہدہ صحیح ہے سوال: ایک شخص نے دوسرے سے دس ہزار لیے کہ وہ ایک سال بعد ان کی اسے گاڑی خرید کر دے گا تو کیا یہ معاہدہ جائز ہے یا ناجائز ؟ جواب: اگر امر واقع اسی طرح ہو جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے، گاڑی کے اوصاف معلوم ہوں اس کی قیمت دس ہزار ہی ہو اور مدت بھی معلوم ہو تو پھر یہ معاہدہ صحیح ہے۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ کیا بیعانہ جائز ہے؟ سوال: اگر بیع مکمل نہ ہو تو بائع کے بیعانہ لینے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ دو شخص آپس میں بیع کرتے ہیں، اگر بیع مکمل ہو جائے تو مشتری قیمت ادا کر دیتا ہے اور اگر بیع مکمل نہ ہو تو بائع بیعانہ پر قبضہ کر لیتا ہے اور وہ مشتری کو واپس نہیں کرتا؟ جواب: علماء کے زیادہ صحیح قول کے مطابق بیعانہ لینے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ بائع اور مشتری کا اس پر اتفاق ہو اور بیع مکمل نہ ہو۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ ناواقفیت کی وجہ سے آپ پر کچھ لازم نہیں سوال: میں سعودیہ میں کام کرتا ہوں اور اپنے ملک سوڈان میں رقوم اس طرح منتقل کرتا ہوں کہ ایک شخص جب مجھے سعودی ریال دے دیتا ہے تو میں اسے سوڈان میں اپنے ایجنٹ کے نام خط دے دیتا ہوں تاکہ وہ اسے سعودی ریال کے عوض سوڈانی گنیاں دے دے، تو اس طرح ہم دونوں کرنسی کے فرق سے مستفید ہوتے ہیں۔ پھر میں ریال سٹیٹ بینک امریکہ میں بھیج دیتا ہوں اور وہاں سے سوڈان منتقل کر لیتا ہوں تو اس طرح ایک ڈالر کے دو ڈالر بن جاتے ہیں تو اب کیا کروں جب کہ مجھے معلوم ہو گیا ہے کہ یہ حرام ہے اور اس طرح کمائے ہوئے مال سے میں نے شادی بھی کی ہے اور جائیدادیں بھی بنائی ہیں؟ جواب: صحیح بات یہ ہے کہ یہ معاملہ ممنوع ہے کیونکہ رقم کے تبادلہ کے لیے یہ شرط ہے کہ وہ دست بدست ہو مثلا اگر وہ سعودی ریالوں کا سوڈانی گنیوں سے تبادلہ کرنا چاہے اور پھر گنیوں کو سوڈان بھیجنا چاہے تو اس کے لیے ایک طریقہ تو یہ ہے کہ سعودی ریال لے کر سوڈانی گنیاں دے دو اور پھر انہیں اپنے ایجنٹ کو ارسال کر دو یا ریال ہی سوڈان ارسال کر دو اور انہیں وہاں گنیوں سے تبدیل کر دیا جائے تاکہ دونوں طرف سے قبضہ دست بدست ہو لیکن آپ ریال تو یہاں اپنے قبضہ میں لے لیتے ہیں اور ایجنٹ کو خط ارسال کر دیتے ہیں، اس طرح فریقین کے باہمی قبضہ کی صورت ختم ہو جاتی ہے اور اس مدت میں نرخ میں تبدیلی بھی ہو سکتی ہے اور پھر آپ امریکی بینک کے ساتھ جو معاملہ کرتے ہیں تو یہ ایک سودی معاملہ
Flag Counter