Maktaba Wahhabi

254 - 531
وجہ سے اللہ کی بارگاہ میں توبہ کریں، اعمال صالحہ کثرت سے بجا لائیں اور راجح قول کے مطابق ان نمازوں کی قضاء واجب نہیں ہے۔ ان مذکورہ دنوں میں آپ کے لیے روزہ ترک کرنا جائز تھا کیونکہ آپ مسافر تھیں اور مسافر کے لیے روزہ لازم نہیں ہے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَمَن كَانَ مَرِ‌يضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ‌ۢ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ‌) (البقرة 2/185) ’’ اور جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (روزے رکھ کر) ان کا شمار پورا کر لے۔‘‘ لہذا ان روزوں کی آپ کو قضاء دینا ہو گی۔ نماز ترک کرنے کا آپ نے جو یہ سبب بتایا ہے کہ آپ کو قبلہ کا علم نہیں تھا اور آپ ان کے کھانے پینے کی کسی چیز کو بھی استعمال نہیں کرتی تھیں، تو یہ بات درست نہیں اور نہ اس وجہ سے نماز ترک کرنا درست ہے کیونکہ آپ پر واجب تھا کہ آپ بقدر استطاعت نماز ضرور ادا کرتیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (لَا يُكَلِّفُ ٱللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا) (البقرة 2/286) ’’اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے۔‘‘ اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَٱتَّقُوا۟ ٱللّٰهَ مَا ٱسْتَطَعْتُمْ) (التغابن 64/16) ’’ سو جہاں تک ہو سکے تم اللہ سے ڈرو۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (وَإذَا أمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ فَأْتوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ) (صحيح البخاري‘ الاعتصام بالكتاب والسنة‘ باب الاقتداء بسنن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم‘ ح: 6288 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب فرض الحج مرة...الخ‘ ح: 1337) ’’جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو مقدور بھر اسے بجا لاؤ۔‘‘ لہذا انسان جب کسی ایسی جگہ میں ہو جہاں اسے قبلے کا علم نہ ہو، کوئی جہت قبلہ بتانے والا قابل اعتماد آدمی بھی نہ ہو تو وہ کوشش کر کے جہت قبلہ کا تعین کرے اور جس جہت کے بارے میں ظن غالب ہو کہ قبلہ اس طرف ہے تو ادھر منہ کر کے نماز پڑھ لے۔ ان نمازوں کا اعادہ بھی لازم نہ ہو گا۔ ۔۔۔شیخ ابن عثیمین۔۔۔ بے نماز کی طرف سے حج نہ کیا جائے سوال: میرا ایک قریبی رشتہ دار ماہ رمضان میں فوت ہو گیا ہے۔ وفات سے پہلے وہ نماز اور زکوٰۃ کے ادا کرنے میں کوتاہی کرتا تھا۔ اس نے اپنی زندگی میں کبھی حج نہیں کیا تھا تو کیا میرے لیے اس کی طرف سے حج کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا جائز ہے؟ جواب: اگر یہ شخص کبھی نماز پڑھتا اور کبھی چھوڑ دیتا تھا تو اس کی طرف سے حج کیا جائے نہ زکوٰۃ ادا کی جائے۔ اس کے مسلمان قریبی رشتہ دار اس کے ترکہ کے وارث بھی نہیں ہوں گے بلکہ اس کے ترکہ کو مسلمانوں کے بیت المال میں جمع کرا دیا جائے کیونکہ ترک نماز کفر اکبر ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد سے ثابت ہے:
Flag Counter