Maktaba Wahhabi

278 - 531
جواب: ادلہ شرعیہ سے بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ اسے واپس جا کر طائف کے میقات سے احرام باندھنا چاہیے کیونکہ اس کی حج کی نیت تھی اور یہ احرام کے بغیر میقات سے گزرا ہے اور جو شخص میقات پر احرام نہ باندھ سکے اسے چاہیے کہ جدہ میں احرام باندھ لے اور مکہ میں ایک دم ذبح کر کے فقراء میں تقسیم کر دے اور اگر میقات سے گزرتے وقت حج یا عمرہ کی نیت نہ تھی تو پھر جدہ سے حج یا عمرہ کا احرام باندھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مواقیت کا تعین کرتے ہوئے فرمایا تھا: (هُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ مِمَّنْ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ وَمَنْ كَانَ دُونَهُنَّ فَمُهَلُّهُ مِنْ أَهْلِهِ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا) (صحيح البخاري‘ الحج‘ باب مهل اهل مكة للحج والعمرة‘ ح: 1524 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب مواقيت الحج‘ ح: 1181) ’’یہ اپنے اپنے علاقوں کے لوگوں کےلیے ہیں، نیز ان دوسرے علاقوں کے لوگوں کے لیے بھی جن کا یہاں سے حج یا عمرہ کے لیے گزر ہو اور جو شخص میقات کے اندر ہو تو وہ اپنی جگہ ہی سے احرام باندھ لے حتیٰ کہ اہل مکہ، مکہ ہی سے احرام باندھ لیں۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ مدینہ سے آنے والے نے جدہ سے احرام باندھا سوال: میں ایک طالب علم ہوں۔ مدینہ میں پڑھتا ہوں۔ میں نے عمرے کا ارادہ کیا تو مجھے براہ راست مکہ پہنچانے والی گاڑی نہ ملی، لہذا میں پہلے جدہ چلا گیا اور وہاں سے احرام باندھ لیا۔ اس صورت میں مجھ پر کیا واجب ہے؟ کیا میرا جدہ سے احرام باندھنا صحیح ہے؟ جواب: اگر واقعہ اسی طرح ہے جس طرح آپ نے ذکر کیا ہے کہ آپ نے عمرے کا ارادہ کیا جب کہ آپ مدینہ میں تھے لیکن آپ نے احرام جدہ جا کر باندھا تو یہ آپ کی غلطی ہے کہ آپ اہل مدینہ کے میقات سے احرام کے بغیر گزر گئے۔ اس غلطی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگئے اور آئندہ ایسی غلطی نہ کیجئے اور احرام کے بغیر میقات سے گزرنے کی اس غلطی کا کفارہ یہ ہے کہ مکہ مکرمہ میں کسی بھی وقت ایک ایسی بکری ذبح کر دی جائے جس کی قربانی جائز ہو اور اسے حرم کے فقراء میں تقسیم کر دیا جائے اور اس میں سے خود کچھ نہ کھائیں۔ وباللّٰه التوفیق۔ وصلي اللّٰه علي محمد وآله وصحبه وسلم ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ عبادات حج تلبیہ بھول جانے والے کے متعلق حکم؟ سوال: ایک حاجی نے میقات سے احرام باندھا لیکن تلبیہ میں وہ یہ کہنا بھول گئے لبيك عمرة متمتعا بها الي الحج تو کیا اس کا حج تمتع ہو جائے گا؟ اور اگر وہ عمرہ سے حلال ہو کر پھر مکہ سے حج کا احرام باندھے تواس صورت میں اس کے لیے کیا لازم ہو گا؟ جواب: اگر احرام کے وقت عمرہ کی نیت تھی اور وہ تلبیہ بھول گیا تو اس کا حکم ایسے ہی ہے جیسے اس نے تلبیہ کہا ہو، لہذا اسے چاہیے کہ وہ طواف کرے، سعی کرے، بال کتروائے اور حلال ہو جائے۔ راستے میں تلبیہ کہنا بھی مشروع ہے اور اگر
Flag Counter