Maktaba Wahhabi

488 - 531
اپنے قبضہ میں لے لیااور دلال انہیں بازار میں لے گیا تو دلال سے ایک اور آدمی نے انہیں خرید لیا اور کہا کہ انہیں قبضہ میں لے لو لیکن گاہک نے انہیں موجود نہ پایا تو بائع اول نے کہا کہ میں وکیل ہوں، میں انہیں دلال سے لے کر اپنے قبضہ میں لے لوں گا، یہ بات سن کا حاضرین پکار اٹھے کہ یہ تو سود ہے سود! اس مسئلہ میں فتویٰ دیجئے، اللہ تعالیٰ آپ کو اجروثواب سے نوازے! جواب: جس شخص نے دلال سے چاول خریدے ہیں اگر اس نے یہ اپنے لیے خریدے ہیں، اس کے اور بائع اول کے درمیان یہ منصوبہ بندی بھی نہیں ہے کہ وہ اس کے لیے خریدے اور وہ اس کے پاس کام بھی نہیں کرتا اور بائع اول کا چاول کی بوریوں کو اپنے قبضہ میں لینا دلال سے مشتری کے لیے بطریق وکالہ ہے تو بیع صحیح ہے اور اس میں ربا نہیں ہے اور اگر بائع اول اور دلال سے چاول کی بوریاں خریدنے والے کے درمیان پہلے سے طے شدہ منصوبہ بندی ہے کہ وہ اس سے خریدے تاکہ یہ بوریاں پھر سے بائع اول کے پاس آ جائیں تو یہ ربا ہے اور بیع صحیح نہیں ہے اور یہ دھوکا ہے جو اللہ تعالیٰ سے مخفی نہیں اور نہ اس سے حرام حلال ہو گا۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ سامان خرید کر اسی جگہ فروخت کرنا سوال: بعض تاجر کچھ سامان خریدتے ہیں اور پھر وصول نہیں کرتے اور نہ اس کا معائنہ ہی کرتے ہیں بلکہ بیع اور قیمت کی رسید لے لیتے ہیں اور اس سامان کو اس تاجر اول کے سٹور ہی میں رہنے دیتے ہیں جس سے انہوں نے خریدا ہوتا ہے اور پھر تاجر ثانی پہلے تاجر کے سٹور ہی سے اسے کسی اور کو بیچ دیتا ہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: خریدار کے لیے یہ سامان اس وقت تک بیچنا جائز نہیں جب تک یہ بائع کی ملکیت میں رہے اور مشتری خریدنے کے بعد اسے اپنے گھر یا بازار میں منتقل نہ کر دے کیونکہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لا يحل سلف و بيع‘ وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ) (سنن ابي داود‘ البيوع‘ باب في الرجل بيع‘ ماليس عنده‘ ح: 3504) ’’ادھار اور بیع حلال نہیں اور نہ اس چیز کی بیع حلال ہے جو تمہارے پاس نہ ہو۔‘‘ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے فرمایا: (لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ) (سنن ابي داود‘ البيوع‘ باب في الرجل بيع ما ليس عنده‘ ح: 3503) ’’جو چیز تمہارے پاس موجود نہ ہو، اسے نہ بیچو۔‘‘ اسے امام احمد، ترمذی اور ابن ماجہ نے جید سند کے ساتھھ روایت کیا ہے۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ سامان کو وہاں کو وہاں بیچا جائے جہاں سے خریدا گیا تھا، حتیٰ کہ تاجر اسے اپنے مقامات پر منتقل کر لیں۔‘‘[1] ان مذکورہ اور ان کے ہم معنی دیگر احادیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص مشتری سے خریدے اس کے لیے بھی یہ جائز
Flag Counter