Maktaba Wahhabi

73 - 531
کے لیے وقت معین اور دن مخصوص کرنا بدعت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (مَنْ عَمِلَ عَمَلاً لَيْس عَلَيْهِ أمْرُنا؛ فَهْوَ رَدٌّ) (صحيح مسلم‘ الاقضية‘ باب نقض الاحكام الباطلة ...الخ‘ ح: 1718) ’’جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا امر نہیں ہے تو وہ (عمل) مردود ہے۔‘‘وباللہ التوفیق ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ تعزیت کے لیے ایک ہفتہ یا اس سے بھی زیادہ عرصہ بیٹھنا سوال: ہمارے شہر کے لوگوں کی یہ عادت ہے کہ کسی شخص کی وفات کے وقت تعزیت کے لیے ایک ہفتہ یا اس سے بھی زیادہ عرصہ بیٹھتے ہیں اور دعوتوں کے لیے جانور ذبح کرنے اور دیگر لوازمات پر بہت مال خرچ کرتے ہیں۔ تعزیت کرنے والے بھی وفدوں کی صورت میں، دور دراز کے سفر طے کر کے آتے ہیں اور جو نہ آ سکے اس کے متعلق (بیہودہ) باتیں کرتے اور اسے بخیل اور تارک واجب قرار دیتے ہیں؟ جواب: تعزیت کرنا تو جائز ہے، کیونکہ اس میں مصیبت پر صبر کے بارے میں تعاون ہے لیکن تعزیت کے لیے مذکورہ طریقے سے بیٹھنا اور اسے ایک عادت کا روپ دے دینا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے طرز عمل سے ثابت نہیں ہے لوگوں نے تعزیت کو جو یہ شکل و صورت دے دی ہے اور اس کے لیے بے پناہ مال و دولت کو خرچ کرنا شروع کر دیا ہے حالانکہ ترکہ تو یتیموں کا مال ہے اور اسے خرچ کرنا ان کی مصلحتوں کے خلاف ہے اور پھر تعجب یہ ہے کہ جو لوگ ان محفلوں میں شریک نہ ہوں انہیں یہ اس طرح ملامت کرتے ہیں گویا انہوں نے کوئی شرعی فریضہ ترک کر دیا ہو۔ بلا شک و شبہ تعزیت کی یہ صورت ان بدعات میں سے ہے جن کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذمت فرمائی ہے۔ یہ بدعت آپ کے اس ارشاد کے عموم میں داخل ہے: (مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ، فَهُوَ رَدٌّ) (صحيح البخاري‘ الصلح‘ باب اذا اصطلحوا علي صلح جور...الخ‘ ح: 2697) ’’جو شخص ہمارے اس امر (دین) میں کوئی ایسی نئی بات پیدا کرے جو اس میں سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔‘‘ نیز آپ نے یہ بھی فرمایا ہے: (عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ تَمَسَّكوا بها ،عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ، فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ، وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ...) (سنن ابي دود‘ السنة‘ باب في لزوم السنة‘ ح: 4607) ’’میری اور میرے بعد کے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑو اور مضبوطی سے تھام لو اور نئی نئی باتوں کے پیدا کرنے سے اجتناب کرو کیونکہ (دین میں) ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘
Flag Counter