Maktaba Wahhabi

333 - 531
لہذا اس خوف کو دور کرنے کے لیے کہ چکروں کی تعداد کم نہ رہ جائے نیز شک کو دور کرنے کے لیے میں نے ایک اور چکر لگا لیا تھا لیکن مجھے نہیں معلوم کہ میرا یہ عمل صحیح ہے یا نہیں؟ اور کیا اس سلسلہ میں مجھ پر کچھ لازم ہے یا نہیں؟ جواب: آپ نے اچھا کیا کہ ایک اور چکر لگا لیا، آپ پر یہی واجب تھا کیونکہ جسے طواف و سعی کے چکروں میں شک ہو تو اسے چاہیے کہ یقین یعنی کم تعداد پر بنا رکھے جیسا کہ نماز میں اگر شک ہو کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو وہ یقین پر بنا رکھے اور یقینی تعداد کم یعنی تین ہے اور پھر اس کے بعد چوتھی رکعت پڑھ کر سجدہ سہو کر لے خواہ امام ہو یا منفرد لیکن مقتدی اپنے امام ہی کے تابع ہوتا ہے، اسی طرح طواف اور سعی میں جسے شک ہو کہ اس نے چھ چکر لگائے ہیں یا سات تو اسے بھی یقینی یعنی کم تعداد پر بنا رکھنی چاہیے اور اس کے بعد ساتواں چکر لگا لے، اس کے علاوہ اس پر کچھ لازم نہیں ہے۔ واللہ ولی التوفیق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔ طواف کی دو رکعتیں سوال: کیا طواف کی دو رکعتوں کے بارے میں یہ لازم ہے کہ مقام کے پیچھے ہی ادا کی جائیں؟ نیز جو شخص انہیں ادا کرنا بھول جائے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب: ان دو رکعتوں کا مقام کے پیچھے ادا کرنا لازم نہیں ہے، بلکہ انہیں حرم میں ہر جگہ ہی ادا کیا جا سکتا ہے اور جو انہیں بھول جائے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ سنت ہیں، واجب نہیں ہیں۔ واللہ الموفق ۔۔۔شیخ ابن باز جسے طواف قدوم کی استطاعت نہ ہو۔۔۔ سوال: جسے طواف قدوم کی استطاعت نہ ہو کہ وہ مکہ مکرمہ میں یوم عرفہ کی عصر کے وقت پہنچا ہو تو کیا وہ حرم میں جانے کے بغیر سیدھا عرفہ چلا جائے یا کیا کرے؟ جواب: اس شخص کو اختیار ہے کہ اگر چاہے تو مکہ میں داخل ہو کر طواف و سعی کرے، حالت احرام میں برقرار رہ کر عرفات چلا جائے اور وہاں جب تک اللہ تعالیٰ چاہے وقوف کرے، خواہ یہ وقوف رات ہی کو کر لے، پھر رات بسر کرنے کے لیے مزدلفہ چلا جائے اور اگر چاہے تو عرفات چلا جائے، غروب آفتاب تک وہاں وقوف کر لے، پھر لوگوں کے ساتھ مزدلفہ چلا جائے، وہاں مغرب و عشاء کی نمازیں ادا کرے اور شب بسر کرے اور پھر اس کے بعد قربانی کے دن یا اس کے بعد طواف اور سعی کرے اس میں کوئی حرج نہیں اور نہ اس پر کوئی دم وغیرہ لازم ہے جب کہ اس نے صرف حج ہی کا احرام باندھا ہو اور اگر اس نے حج اور عمرہ کا اکٹھا احرام باندھا ہو تو پھر اس پر ہدی تمتع لازم ہو گی اور وہ ہے اونٹ یا گائے کا ساتواں حصہ یا ممنہ بکری یا بھیڑ کا ایک سال کا بچہ جسے، منیٰ یا مکہ میں ذبح کرے اور اس سے خود بھی کھائے اور صدقہ بھی کرے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ لِّيَشْهَدُوا۟ مَنَـٰفِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُ‌وا۟ ٱسْمَ ٱللّٰهِ فِىٓ أَيَّامٍ مَّعْلُومَـٰتٍ عَلَىٰ مَا رَ‌زَقَهُم مِّنۢ بَهِيمَةِ
Flag Counter