Maktaba Wahhabi

210 - 531
۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔ جس نے جان بوجھ کر روزے چھوڑے پھر توبہ کی؟ جواب: اس مسلمان کے بارے میں کیا حکم ہے جس نے گزشتہ کئی سالوں میں رمضان کے روزے نہیں رکھے، ہاں البتہ دیگر فرائض ادا کئے تھے۔ وہ اپنے ملک سے باہر تھا لیکن کسی عذر کے بغیر اس نے روزے چھوڑ دئیے تھے۔ اب اگر وہ توبہ کر لے یا اپنے ملک واپس آ جائے تو کیا اس کے لیے قضا لازم ہے؟ جواب: رمضان کے روزے ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن ہیں، لہذا اس شخص کا جان بوجھ کر روزے چھوڑ دینا جس پر فرض ہوں بہت بڑا گناہ ہے۔ بعض اہل علم کے نزدیک ایسا شخص کافر و مرتد ہو جاتا ہے۔ لہذا اسے سچی اور خالص توبہ کرنی چاہیے، کثرت کے ساتھ نفل اعمال صالح ادا کرنے چاہئیں اور اسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور دیگر احکام شریعت کی پابندی کرنی چاہیے۔ علماء کے صحیح قول کے مطابق ایسے شخص پر قضا لازم نہیں ہے کیونکہ اس کا جرم اس سے کہیں بڑا ہے کہ قضا سے اس کی تلافی ہو سکے۔ وباللّٰه التوفيق وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد وآله وصحبه۔ ۔۔۔فتویٰ کمیٹی۔۔۔ پہلے فوت شدہ روزوں کی قضا دیجئے سوال: کیا رمضان کے روزوں کی قضا سے پہلے شوال کے چھ روزے رکھنا جائز ہے؟ کیا ماہ شوال کے سوموار کے دن کا روزہ اس نیت سے جائز ہے کہ رمضان کی قضا بھی ہو جائے اور سوموار کے دن کے روزے کا اجروثواب بھی حاصل ہو جائے؟ جواب: شوال کے چھ روزوں کا ثواب اسی صورت میں حاصل ہو گا کہ پہلے ماہ رمضان کے روزے مکمل کر لیے گئے ہوں۔ جس کے ذمہ رمضان کے روزوں کی قضا ہو تو وہ قضا کے بعد ہی شوال کے چھ روزے رکھے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: (مَنْ صَامَ رَمَضَانَ، ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ...) (صحیح مسلم، الصیام، باب استحباب صوم ستۃ ایام...الخ، ح: 1164) ’’ جس نے رمضان کے روزے رکھے اور پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے۔۔۔‘‘ لہذا جس کے ذمہ قضا ہو اس سے ہم یہ کہیں گے کہ پہلے رمضان کے روزوں کی قضا دو پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھو۔ اتفاق سے ان چھ دنوں میں سوموار یا جمعرات کا جو دن آئے گا تو چھ دن کی نیت کا بھی اجروثواب ملے گا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِامْرِئٍ مَا نَوَى) (صحيح البخاري‘ بدء الوحي‘ باب كيف كان بدء الوحي...الخ‘ ح: 1 وصحيح مسلم‘ الامارة‘ باب قوله صلي اللّٰه عليه وسلم انما الاعمال بالنية...الخ‘ ح: 1907) ’’اعمال کا انحصار نیتوں پر ہے اور ہر آدمی کے لیے صرف وہی کچھ ہے جو اس نے نیت کی ہو۔‘‘
Flag Counter