Maktaba Wahhabi

69 - 531
میں بھی حکمت بالغہ ہے اور وہ اپنے ارادے کے مطابق ہر کام کر گزرنے والا ہے۔ جو شخص ان باتوں کی مخالفت کرے وہ گویا اللہ تعالیٰ کی اس قضاء و قدر پر اعتراض کرتا ہے جو عین مصلحت و حکمت اور عدل کی بنیاد ہے۔ مصیبت زدہ کو چاہیے کہ وہ اپنے لیے بد دعا نہ کرے، کیونکہ جب حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ (لا تَدْعُو عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلا بِخَيْرٍ فَإِنَّ الْمَلائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ) ( صحيح مسلم‘ الجنائز‘ باب في اغماض الميت والدعاء له اذا حضر‘ ح: 920) ’’اپنے لیے بھلائی ہی کی دعا کرو، کیونکہ تم جو کچھ بھی کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔‘‘ ہر حال میں اللہ تعالیٰ سے ثواب کی امید رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمدو ثناء کرتے رہنا چاہیے۔ جس شخص کو کسی عزیز کی وفات کی وجہ سے صدمہ پہنچا ہو تو اس سے تعزیت کرنا مستحب ہے۔ چنانچہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَنْ عَزَّى مُصَابًا فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ) (جامع الترمذي‘ الجنائز‘ باب ما جاء في اجر من عزي مصابا‘ 1073 وسنن ابن ماجه‘ ح: 1602) ’’جس نے کسی مصیبت زدہ کے ساتھ تعزیت کی تو اسے بھی اسی کے برابر ثواب ملے گا۔‘‘ اس سے مقصود یہ ہے کہ مصیبت زدگان کو تسلی دی جائے، ان سے خیر خواہی اور ہمدردی کا اظہار کیا جائے۔ میت پر رونے میں بھی کوئی حرج نہیں، کیونکہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لخت جگر حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ اور آپ کی صاجزادیوں کا انتقال ہوا تو آپ بھی اشکبار ہو گئے تھے۔[1] ہاں البتہ نوحہ کرنا،رخسار پر طمانچے مارنا، گریبان پھاڑنا، چہرے کو نوچنا، بالوں کو اکھاڑنا، ہائے وائے پکارنا اور اس طرح کے دیگر کام کرنا حرام ہے، کیونکہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لَيْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ، وَشَقَّ الْجُيُوبَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ) (صحيح البخاري‘ الجنائز‘ باب ليس منا من ضرب الخدود‘ ح: 1297) ’’وہ ہم میں سے نہیں جو رخسار پیٹے، گریبان پھاڑے اور زمانۂ جاہلیت کی طرح بین کرے۔‘‘ حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: (فَإِنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَرِيءَ مِنَ الصَّالِقَةِ، وَالْحَالِقَةِ، وَالشَّاقَّةِ) (صحيح البخاري‘ الجنائز‘ باب ما ينهي من الحلق عند المصيبة‘ ح: 1296) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مصیبت کے وقت چیخنے چلانے والی، سر کے بال مونڈنے والی اور گریبان پھاڑنے والی عورت سے بری ہیں۔‘‘ کیونکہ ان میں اور ان سے مشابہہ اس طرح کے دیگر کاموں میں جزع فزع، ناراضی اور عدم تسلیم و رضا کا اظہار ہے!
Flag Counter