Maktaba Wahhabi

163 - 531
(فَصُومُوا ثَلاثِينَ يَوْمًا) (صحيح مسلم‘ الصيام‘ باب وجوب صوم رمضان لرؤیۃ الهلال...الخ‘ ح: 1081) ’’تو تیس دن کے روزے رکھو۔‘‘ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لَا تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ حَتَّى تَرَوُا الْهِلالَ أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثُمَّ صُومُوا حَتَّى تروا الْهلَال أَو تكملوا الْعدة) (سنن ابي داود‘ الصيام‘ باب اذا اغمي الشهر‘ ح: 2326 وسنن النسائي‘ ح: 2128) ’’روزہ رکھنے کے لیے پیش قدمی نہ کرو حتی کہ چاند دیکھ لو یا (شعبان کی) گنتی پوری کر لو پھر روزہ رکھو حتی کہ (شوال کا) چاند دیکھ لو یا (رمضان کی) گنتی پوری کر لو۔‘‘ اور بہت سی احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بھی ہے: (الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ فَلَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ ‘فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا العِدَّةَ ثَلاَثِينَ) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب قول النبي صلي اللّٰه عليه وسلم اذا رايتم الهلال فصوموا...الخ‘ ح: 1907) ’’مہینہ انتیس دن کا ہوتا ہے لہذا روزہ نہ رکھو حتیٰ کہ چاند دیکھ لو اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو تیس کی گنتی مکمل کر لو۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’ مہینہ اس طرح، اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے، آپ نے اپنی انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے تیسری مرتبہ انگوٹھے کو بند کر لیا اور پھر فرمایا کہ مہینہ اس طرح، اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے آپ نے سب انگلیوں کے ساتھ اشارہ کیا اور اس طرح گویا آپ نے اشارہ یہ فرمایا کہ مہینہ کبھی انتیس اور کبھی تیس دنوں کا ہوتا ہے۔‘‘[1] اہل علم و ایمان یعنی حضرات صحابہ کرام اور تابعین عظام نے ان احادیث صحیحہ کو قبول کیا، ان کے سامنے سر تسلیم خم کیا اور انہی کے مطابق عمل کیا ہے۔ وہ شعبان، رمضان اور شوال کے چاندوں کو دیکھتے اور مہینے کے تمام یا کم ہونے کے بارے میں جو شہادت سے ثابت ہوتا، اس کے مطابق کرتے تھے، لہذا تمام مسلمانوں پر بھی یہی واجب ہے کہ وہ اسی سچے اور صحیح انداز کو اختیار کریں اور اس کے خلاف لوگوں کی جو آراء ہیں یا انہوں نے جو بدعات ایجاد کر لی ہیں، ان کو چھوڑ دیں کیونکہ وہ صرف اسی سے اس سلک مروارید میں داخل ہو سکتے ہیں جس سے اللہ تعالیٰ نے جنت اور اپنی رضا کا وعدہ فرما رکھا ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَٱلسَّـٰبِقُونَ ٱلْأَوَّلُونَ مِنَ ٱلْمُهَـٰجِرِ‌ينَ وَٱلْأَنصَارِ‌ وَٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُوهُم بِإِحْسَـٰنٍ رَّ‌ضِىَ ٱللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَ‌ضُوا۟ عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّـٰتٍ تَجْرِ‌ى تَحْتَهَا ٱلْأَنْهَـٰرُ‌ خَـٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدًا ۚ ذَ‌ٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ ﴾ (التوبه 9/100)
Flag Counter