Maktaba Wahhabi

156 - 531
ح: 1923‘ 1924 وصحيح ابن حبان‘ ح: 870) ’’ کیا تو یہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں؟ اس نے جب اثبات میں جواب دیا تو آپ نے فرمایا : ’’بلال! لوگوں میں یہ اعلان کر دو کہ وہ کل کا روزہ رکھیں۔‘‘ عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب سے روایت ہے کہ انہوں نے شک کے دن خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کے پاس بیٹھا تھا اور میں نے ان سے پوچھا اور انہوں نے مجھے یہ بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: (صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَانْسُكُوا لَهَا فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَتِمُّوا ثَلَاثِينَ وَإِنْ شَهِدَ شَاهِدَانِ مُسْلِمَانِ فَصُومُوا، وَأَفْطِرُو) (مسند احمد: 4/321 وسنن النسائي‘ الصيام‘ باب قبول شهادة الرجل الواحد...الخ‘ ح: 2118) ’’ چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اسے دیکھ کر روزہ چھوڑو اور اسی کو دیکھ کر قربانی کرو، اگر مطلع ابر آلود ہو تو تیس (دن) پورے کر لو اور اگر دو مسلمان گواہ (چاند دیکھنے کی) گواہی دے دیں تو روزہ رکھو اور افطار کر دو۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے اور نسائی نے بھی مگر نسائی کی روایت میں’’ مسلمان‘‘ کا لفظ نہیں ہے۔ امیر مکہ حارث بن حاطب سے روایت ہے: (عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَنْسُكَ لِلرُّؤْيَةِ، فَإِنْ لَمْ نَرَهُ، وَشَهِدَ شَاهِدَا عَدْلٍ نَسَكْنَا بِشَهَادَتِهِمَا) (سنن ابي داود‘ الصيام‘ باب شهادة رجلين علي رؤية هلال شوال‘ ح: 2338 وسنن الدارقطني: 2/167‘ ح: 2172) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے عہد لیا کہ ہم حج اور قربانی رؤیت (ہلال) کے مطابق سر انجام دیں اور اگر ہم نے چاند نہ دیکھا ہو اور دو عادل گواہ (چاند دیکھنے کی) گواہی دے دیں تو ہم ان کی گواہی کے مطابق حج اور قربانی کریں۔‘‘ یہ اور اس کے ہم معنی دیگر احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ رمضان کا چاند دیکھنے کے لیے ایک عادل شاہد کی گواہی کافی ہے لیکن رمضان کے اختتام اور دیگر مہینوں کے لیے دو عادل گواہوں کی شہادت ضروری ہے اور اسی طرح ہی اس مسئلہ میں وارد مختلف احادیث میں تطبیق ممکن ہو گی۔ اکثر اہل علم کا یہی قول ہے اور یہی حق ہے کیونکہ دلائل سے یہی واضح ہوتا ہے۔ نیز اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ رؤیت سے مراد چاند کا شرعی طریقے سے ثبوت ہے۔ اس سے یہ مراد نہیں ہے کہ ہر شخص خود چاند دیکھے۔ جب کوئی ایسا مسلمان ملک جس میں شریعت کے مطابق فیصلہ ہوتا ہو (مثلا سعودی عرب) یہ اعلان کرے کہ رمضان یا شوال یا ذوالحج کا چاند نظر آ گیا ہے تو تمام رعایا کے لیے یہ فرض ہو جاتا ہے کہ اس اعلان کی پابندی کرے، بلکہ اہل علم کی ایک بہت بڑی جماعت کے نزدیک دیگر تمام مسلمانوں کے لیے بھی اس کی پابندی فرض ہو جاتی ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے عموم کا یہی تقاضا ہے: (الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَيْلَةً، فَلاَ تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْهُ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا العِدَّةَ ثَلاَثِينَ) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب قول النبي صلي اللّٰه عليه وسلم اذا رايتم الهلال فصوموا...الخ‘ ح: 1907) ’’مہینہ انتیس کا ہوتا ہے، لہذا اس وقت تک روزہ نہ رکھو جب تک چاند کو دیکھ نہ لو اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو
Flag Counter