Maktaba Wahhabi

155 - 531
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: (فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب قول النبي صلي اللّٰه عليه وسلم اذا رايتم الهلال فصوموا...الخ‘ ح: 1907) ’’پھر تیس دن کی گنتی پوری کر لو۔‘‘ ایک اور حدیث میں الفاظ ہیں: (فَأَكْمِلُوا عِدَّةَ شَعبانَ ثلاثِينَ) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب قول النبي صلي اللّٰه عليه وسلم اذا رايتم الهلال فصوموا...الخ‘ ح:1909) ’’پھر شعبان کی تیس دن کی گنتی پوری کر لو۔‘‘ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے: (لَا تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ حَتَّى تَرَوُا الْهِلالَ أَوْ تُكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثُمَّ صُومُوا حَتَّى تروا الْهلَال أَو تُكْمِلُوا الْعِدةَ) (سنن ابي داود‘ الصيام‘ باب اذا اغمي الشهر‘ ح: 2326 وسنن النسائي‘ ح: 2128) ’’مہینے سے آگے نہ بڑھو حتیٰ کہ چاند دیکھ لو یا گنتی پوری کر لو اور جب چاند دیکھ لو یا گنتی پوری کر لو تو روزے رکھو۔‘‘ اس مفہوم کی اور بھی بہت سی احادیث ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اعتبار اس بات کا ہے کہ چاند دیکھ لیا جائے یا گنتی پوری کر لی جائے۔ اس مسئلہ میں حساب کتاب پر انحصار نہیں کیا جا سکتا اور یہی حق بات ہے، قابل اعتماد اہل علم کا اسی بات پر اجماع ہے۔ لیکن یاد رہے کہ احادیث سے مراد یہ نہیں کہ ہر ہر انسان خود چاند دیکھے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ عادل شہادت کے ساتھ یہ ثابت ہو جائے کہ چاند نظر آ گیا ہے۔ امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح سند کے ساتھ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی یہ روایت بیان کی ہے: (تَرَاءَى النَّاسُ الْهِلالَ، فَأَخْبَرْتُ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي رَأَيْتُهُ، «فَصَامَ، وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ) (سنن ابي داود‘ الصيام‘ باب في شهادة الواحد علي رؤية هلال رمضان‘ ح: 2342) ’’ لوگوں نے جب (رمضان کا) چاند دیکھنے کی کوشش کی (تو مجھے نظر آ گیا) اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ میں نے چاند دیکھ لیا ہے تو آپ نے روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی اس (رمضان) کے روزے رکھنے کا حکم دیا۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ میں نے چاند دیکھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰهِ؟ " قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: "قُمْ يَا بِلَالُ ! فَأَذِّنْ فِي النَّاسِ أَنْ يَصُومُوا غَدًا) (سنن ابي داود‘ الصيام‘ باب في شهادة الواحد علي رؤية هلال رمضان‘ ح: 2340 وجامع الترمذي‘ ح: 691 وسنن نسائي‘ ح: 2115 وسنن ابن ماجه‘ ح: 1652 وصحیح ابن خزيمة‘
Flag Counter