Maktaba Wahhabi

152 - 531
فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کرتا ہے، سو تم بھی اللہ تعالیٰ کو اپنی طرف سے خیر و بھلائی کا مظاہرہ دکھا دو اور وہ شخص تو بڑا ہی بد بخت ہے جو اس مہینے میں بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم رہا۔‘‘ اس مہینے میں نیکی و تقویٰ کے کاموں میں سبقت کا مظاہرہ اس لیے بھی ہونا چاہیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (مَنْ تَقَرَّبَ فِيهِ بِخَصْلَةٍ مِنَ الْخَيْرِ، كَانَ كَمَنْ أَدَّى فَرِيضَةً فِيمَا سِوَاهُ، وَمَنْ أَدَّى فِيهِ فَرِيضَةً، كَانَ كَمَنْ أَدَّى سَبْعِينَ فَرِيضَةً فِيمَا سِوَاهُ ‘) (صحيح ابن خزيمه‘ الصيام‘ باب فضائل شهر رمضان...الخ‘ ح: 1887) ’’جو شخص اس مہینے میں کوئی نفل کام کرتا ہے تو اسے اس قدر ثواب ملتا ہے جیسے دوسرے مہینوں میں اس نے کوئی فرض سر انجام دیا ہو اور جو اس مہینے میں کوئی فرض سر انجام دیتا ہے تو اسے دوسرے مہینوں کے ستر فرائض کے بقدر ثواب ملتا ہے۔‘‘ اسی طرح صحیح حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی موجود ہے: (عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّةً أَوْ قال حجَّة مَعِي) (صحيح البخاري‘ جزاء الصيد‘ باب حج النساء‘ ح: 1863 وصحيح مسلم‘ الحج‘ باب فضل العمرة في رمضان‘ ح: 1256) ’’رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے یا آپ نے یہ فرمایا کہ میرے ساتھ حج کے برابر ہے۔‘‘ ایسی احادیث و آثار تو بہت ہی زیادہ ہیں جو اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ حکم شریعت یہ ہے کہ اس ماہ مقدس میں نیکی و تقویٰ کے کاموں میں خوب بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جائے اور نیکی و بھلائی کے کاموں میں خوب خوب سبقت کا مظاہرہ کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ سے یہ دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو ہر اس کام کی توفیق عطا فرمائے جس میں اس کی رضا ہو۔ وہ ہمارے صیام و قیام کو شرف قبولیت سے نوازے، ہمارے حالات کی اصلاح فرما دے، ہمیں گمراہ کن فتنوں سے محفوظ رکھے! ہم اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے یہ دعا بھی کرتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے حکمرانوں کی اصلاح فرمائے اور حق پر ان سب کو جمع ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ بے شک وہی قادر و کارساز ہے۔والسلام عليكم ورحمة اللّٰه وبركاته! سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز الرئیس العام لادارات البحوث العلمية والافتاء والدعوة والارشاد
Flag Counter