Maktaba Wahhabi

150 - 531
سکے۔ وہ امور جن سے روزہ فاسد نہیں ہوتا (ان میں سے ایک) کیمیائی تجزیہ کے لیے خون نکالنا ہے، اسی طرح اس ٹیکے سے بھی روزہ فاسد نہیں ہوتا جو غذائی مقصد کے لیے نہ ہو لیکن زیادہ بہتری اور احتیاط اس میں ہے کہ ٹیکہ دن کی بجائے رات کو لگوا لیا جائے بشرطیکہ ایسا ممکن ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكُ) (صحيح البخاري‘ البيوع‘ باب تفسير الشبهات (تعليقا موقوفا) وجامع الترمذي‘ صفة القيامة‘ باب حديث اعقلها وتوكل...الخ‘ ح: 2018) ’’اس کو چھوڑ دو جس میں شک ہو اور اس کو اختیار کرو جس میں شک نہ ہو۔‘‘ نیز آپ نے فرمایا: (فَمَنْ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ، اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ،) (صحيح البخاري‘ الايمان‘ باب فضل من استبرا لدينه‘ ح: 52 وصحيح مسلم‘ المساقاة‘ باب اخذ الحلال وترك الشبهات‘ ح: 1599 واللفظ له) ’’جو شبہات سے بچ گیا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا۔‘‘ وہ امور جن کا حکم بعض لوگوں سے مخفی ہے، (ان میں سے ایک) نماز میں عدم اطمینان کا مسئلہ بھی ہے۔ نماز خواہ فرض ہو یا نفل، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث صحیحہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اطمینان نماز کے ارکان میں سے ایک ایسا رکن ہے کہ اس کے بغیر نماز صحیح نہیں ہوتی۔ اطمینان سے مراد یہ ہے کہ نماز نہایت آرام و سکون اور خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کی جائے اور عجلت (جلد بازی) کا مظاہرہ نہ کیا جائے بلکہ اس طرح سکون کے ساتھ نماز ادا کی جائے کہ ہر جوڑ اپنی جگہ واپس آ جائے۔ بہت سے لوگ رمضان میں نماز تراویح اس طرح پڑھتے ہیں کہ انہیں کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کیا پڑھ رہے ہیں؟ اور اطمینان و سکون کے بغیر اس طرح جلد جلد پڑھتے ہیں جس طرح ٹھونگیں مار رہے ہوں حالانکہ اس طرح نماز پڑھنا باطل ہے۔ اس طرح نماز پڑھنے سے گناہ ہوتا ہے اور قطعا کوئی ثواب نہیں ملتا۔ وہ امور جن کا حکم بعض لوگوں سے مخفی ہے (ان میں سے ایک یہ بھی ہے) کہ بعض لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ نماز تراویح بیس رکعات سے کم پڑھنا جائز نہیں ہے جیسا کہ بعض کا یہ گمان ہے کہ گیارہ یا تیرہ رکعات سے زیادہ پڑھنا جائز نہیں ہے یہ سب باتیں نا مناسب، غلط اور دلائل کے خلاف ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث صحیحہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ رات کی نماز میں بہت گنجائش ہے۔ اس کی کوئی ایسی حد متعین نہیں ہے کہ جس کی مخالفت جائز نہ ہو بلکہ ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ اور کبھی تیرہ رکعات پڑھتے [1]اور کبھی رمضان و غیر رمضان میں اس سے کم و بیش بھی پڑھتے تھے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: (صَلاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمُ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى ) (صحيح البخاري‘ الوتر‘ باب ما جاء في الوتر‘ ح: 990 وصحيح مسلم‘ صلاة المسافرين‘ باب صلاة الليل مثني مثني...الخ‘ ح: 749)
Flag Counter