Maktaba Wahhabi

148 - 531
زکوٰۃ دیں اور یہی سچا دین ہے۔‘‘ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات پر دلالت کناں ہیں کہ جو شخص اپنے مال کی زکوٰۃ ادا نہ کرے اسے قیامت کے دن عذاب ہو گا۔ نماز اور زکوٰۃ کے بعد سب سے اہم فریضہ رمضان کے روزے ہیں۔ روزہ بھی اسلام کے ا رکان خمسہ میں سے ایک ہے جن کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث میں ذکر ہے، آپ نے ارشاد فرمایا ہے: (بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ، وَحَجِّ الْبَيْتِ) (صحيح البخاري‘ الايمان‘ باب دعاؤكم ايمانكم‘ ح: 8 وصحيح مسلم‘ الايمان‘ باب بيان اركان الاسلام...الخ‘ ح: 16) ’’اسلام کی بنیاد پانچ باتوں پر رکھی گئی ہے: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا اور بیت اللہ کا حج کرنا۔‘‘ مسلمان کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ اپنے روزے کو ان اقوال و اعمال سے بچائے جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے کیونکہ روزے سے مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت و بندگی کی جائے، اس کی محرمات کی تعظیم بجا لائی جائے، نفس کے خلاف جہاد کیا جائے اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے مقابلے میں اس (نفس) کی خواہشات کی مخالفت کی جائے، اللہ تعالیٰ نے جن باتوں کو حرام قرار دیا ہے ان پر صبر کا نفس کو عادی بنایا جائے کیونکہ روزے سے محض یہ مقصود نہیں ہے کہ کھانا پینا اور دیگر مفطرات کو ترک کر دیا جائے یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( الصِّيَامُ جُنَّةٌ وَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلاَ يَرْفُثْ وَلاَ يَصْخَبْ فَإِنْ سَابَّهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب هل يقول: اني صائم‘ اذا شتم‘ ح: 1904 ومسند احمد: 6/244) ’’روزہ ڈھال ہے جب تم میں سے کسی نے روزہ رکھا ہو تو وہ فحش باتیں کرے اور نہ شور و غوغا مچائے، اگر اسے کوئی گالی دے یا لڑائی جھگڑا کرے تو اس سے کہہ دے کہ میں روزہ دار ہوں۔‘‘ اسی طرح صحیح حدیث میں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: (مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ وَالْجَهْلَ ، فَلَيْسَ لِلّٰهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب من لم يدع قول الزور...الخ‘ ح: 1903 وكتاب الادب‘ ح: 6057) ’’جو شخص جھوٹی بات، اس کے مطابق عمل اور جہالت کو ترک نہ کرے تو اللہ تعالیٰ کو اس بات کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا ترک کر لے۔‘‘ مذکورہ بالا اور دیگر نصوص سے یہ معلوم ہوا کہ روزے دار پر یہ واجب ہے کہ وہ ہر اس چیز سے اجتناب کرے جسے اللہ تعالیٰ نے اس پر حرام قرار دیا ہے اور اس چیز کی حفاظت کرے جسے اللہ تعالیٰ نے اس پر واجب قرار دیا ہے کیونکہ اسی عمل ہی سے مغفرت، جہنم سے آزادی اور صیام و قیام کی قبولیت کی امید کی جا سکے گی۔
Flag Counter