Maktaba Wahhabi

146 - 531
’’تمہارے پاس رمضان آیا ہے جو کہ برکت کا مہینہ ہے، اللہ تعالیٰ تمہیں اس مہینے میں (اپنی رحمت سے) غنی کرتا ہے اپنی رحمت نازل فرماتا ہے، گناہوں کو معاف فرماتا اور دعا کو شرف قبولیت سے نوازتا ہے، اللہ تعالیٰ اس مہینے میں نیکی اور بھلائی کے کاموں میں تمہارے ذوق و شوق اور رغبت کو دیکھتا ہے اور اپنے فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کرتا ہے سو تم بھی اللہ تعالیٰ کو اپنی طرف سے خیر و بھلائی کا مظاہرہ دکھا دو اور وہ شخص تو بڑا ہی بدبخت ہے جو اس مہینے میں بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم رہا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی فرماتے: (مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ) (صحيح البخاري‘ فضل ليلة القدر‘ ح: 2014‘ وصلاة التراويح‘ باب فضل من قام رمضان‘ ح: 2009 وصحيح مسلم‘ صلاة المسافرين‘ باب الترغيب في قيام رمضان...الخ‘ ح: 759‘760) ’’جس نے ایمان اور حصول ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں اور جو ایمان اور حصول ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کرے گا تو اس کے بھی سابقہ تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں اور جس نے ایمان اور حصول ثواب کی نیت سے لیلۃ القدر کا قیام کیا اس کے بھی سابقہ تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔‘‘ آپ یہ بھی فرماتے کہ اللہ عزوجل نے فرمایا: (كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلَّا الصِّيَامَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَتْرُكُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ مِنْ أَجْلِي لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ، وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ، وَ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللّٰهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ ) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب حل يقول اني صائم اذا شتم‘ ح: 1904 وصحيح مسلم‘ الصيام‘ باب فضل الصيام‘ ح: 161/1151 بالفاظ مختلفة) ’’ابن آدم کا ہر عمل اسی کے لیے ہے سوائے روزے کے اور روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔ اس نے میری وجہ سے اپنی شہوت اور کھانے پینے کو ترک کر دیا ہے۔ روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں: ایک خوشی افطار کے وقت اور دوسری خوشی اپنے رب کے دیدار کے وقت، روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے ہاں کستوری کی خوشبو سے بھی زیادہ پاکیزہ اور اچھی ہے۔‘‘ رمضان کے صیام و قیام اور عام روزے کی فضیلت کے بارے میں بہت سی احادیث وارد ہیں، لہذا ہر مومن کو چاہیے اس فرصت کو غنیمت جانے کہ اللہ تعالیٰ نے اس پر احسان فرماتے ہوئے اسے رمضان سے مستفید ہونے کا موقع عطا فرمایا، لہذا اسے چاہیے کہ نیکیوں میں سبقت کا مظاہرہ کرے، برائیوں سے اجتناب کرے، فرائض ادا کرنے میں خوب کوشش کرے، خصوصا نماز پنجگانہ کے بارے میں خوب خوب اہتمام کرے کیونکہ نماز اسلام کا ستون اور کلمہ طیبہ کے بعد سب سے عظیم فریضہ ہے، لہذا ہر مسلمان مرد و عورت پر نماز کی حفاظت کرنا واجب ہے اور تمام نمازوں کو ان کے اوقات میں خشوع و خضوع اور نہایت اطمینان و سکون سے ادا کیا جائے۔
Flag Counter