Maktaba Wahhabi

97 - 531
کبار علماء کونسل نے اپنے نویں اجلاس میں جو طائف شہر میں، شعبان 1396ھ میں منعقد ہوا، وزیر عدل کے خط حوالہ: 3231/2 خ کا جائزہ لیا جو کہ وکیل وزارت خارجہ کے خط حوالہ : 34/1/2/13446/3 مورخہ 6/8/1395ھ پر مبنی تھا اور جس کے ساتھ سفارت خانہ مالیز یا جدہ کی یاد داشت بھی منسلک تھی جس میں یہ استفسار کیا گیا ہے کہ سعودی عرب کا ، مسلمان میت کے پوسٹ مارٹم کے بارے میں کیا رائے اور موقف ہے جو طبی اغراض و مقاصد اور مصالح پر مبنی ہو؟ اس اجلاس میں اس تحقیق کا بھی جائزہ لیا گیا جو اس موضوع پر بحوث علمیہ و افتاء کی فتویٰ کمیٹی نے پیش کی تھی اور جس کے مطالعہ سے معلوم ہوا کہ یہ موضوع تین حصوں میں تقسیم ہے: (1)کسی فوجداری دعویٰ کی تحقیق کی غرض سے پوسٹ مارٹم۔ (2) وبائی امراض کی تحقیق کی غرض سے پوسٹ مارٹم، تاکہ اس کی روشنی میں وبائی امراض سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جا سکیں۔ (3) تعلیم و تعلم یعنی اعلی مقاصد کے لیے پوسٹ مارٹم۔ افکار و آراء اس تحقیق کے مطالعہ کے بعد جو کمیٹی نے پیش کی تھی، جس کی طرف اوپر اشارہ کیا جا چکا ہے، کونسل نے طے کیا کہ: پہلی اور دوسری صورت میں پوسٹ مارٹم جائز ہے، کیونکہ ان صورتوں میں امن و عدل اور معاشرے کو وبائی امراض سے بچانے کی بہت سی مصلحتیں کار فرما ہیں اور اس میں اس میت کی بے حرمتی کا جو پہلو ہے، جس کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہو، وہ ان یقینی اور بہت سی مصلحتوں کے مقابلہ میں چھپ جاتا ہے، اس لیے ان دو مقاصد کے لیے کونسل بالاتفاق پوسٹ مارٹم کو جائز قرار دیتی ہے، خواہ وہ لاش جس کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہو کسی معصوم انسان کی ہو یا غیر معصوم کی۔ باقی رہی تیسری قسم یعنی تعلیمی مقاصد کے لیے پوسٹ مارٹم، تو شریعت اسلامیہ پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ مصالح کو زیادہ سے زیادہ حاصل کیا جائے اور مفاسد کو کم سے کم کیا جائے، خواہ اس کے لیے دو ضرر رساں چیزوں میں سے اس کا ارتکاب کرنا پڑے جس کا ضرر کم ہو اور اسے ختم کیا جا سکے جس کا نقصان زیادہ ہو اور جب مصالح میں تعارض ہو تو اسے اختیار کر لیا جائے گا جو راجح ہو، حیوانی لاشوں کا پوسٹ مارٹم انسانی لاشوں کے پوسٹ مارٹم کا بدل نہیں ہو سکتا اور پوسٹ مارٹم میں چونکہ بہت سی مصلحتیں ہیں جو آج کی علمی ترقی کے باعث مختلف طبی مقاصد کے لیے بہت کارآمد ہیں، لہذا کونسل کی رائے میں فی الجملہ انسانی لاش کا پوسٹ مارٹم جائز ہے لیکن اسلامی شریعت نے چونکہ مسلمان کو موت کے بعد بھی اسی طرح عزت و تکریم سے نوازا ہے جس طرح زندگی میں اسے عزت و شرف سے سرفراز ہے۔ جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: (كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ كَكَسْرِهِ حَيًّا) (سنن ابي داود‘ الجنائز‘ باب في الحفار يجد العظم... الخ‘ ح: 3207) ’’مردہ کی ہڈی کو توڑنا ایسا ہی ہے جیسا کہ زندہ کی ہڈی کو توڑنا۔‘‘ اور پوسٹ مارٹم چونکہ عزت و تکریم کے منافی اور اس میں انسانی لاش کی بے حرمتی ہے اور پوسٹ مارٹم کی ضرورت چونکہ غیر معصوم لاشوں کے آسانی سے میسر آ جانے کی وجہ سے پوری ہو جاتی ہے لہذا کونسل کی رائے یہ ہے کہ اس مقصد
Flag Counter