Maktaba Wahhabi

525 - 531
دار لوگ اگر اپنے مال کو نیکی، احسان اور مجاہدین کی مدد کے لیے خرچ کریں تو اللہ تعالیٰ انہیں اجر سے بھی نوازے گا اور خرچ کئے جانے والے مال کا نعم البدل بھی عطا فرمائے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَ‌ٰلَهُم بِٱلَّيْلِ وَٱلنَّهَارِ‌ سِرًّ‌ۭا وَعَلَانِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُ‌هُمْ عِندَ رَ‌بِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٢٧٤﴾ (البقرة 2/274) ’’جو لوگ اپنا مال رات اور دن اور پوشیدہ اور ظاہر (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے رہتے ہیں ان کا صلہ پروردگار کے پاس ہے اور ان کو (قیامت کے دن) نہ کسی طرح کا خوف ہو گا اور نہ غم۔‘‘ اور فرمایا: ﴿ وَمَآ أَنفَقْتُم مِّن شَىْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُۥ ۖ وَهُوَ خَيْرُ‌ ٱلرَّ‌ٰ‌زِقِينَ ﴿٣٩﴾ (سبا 34/39) ’’اور تم جو چیز خرچ کرو گے وہ اس کا (تمہیں) عوض دے گا وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔‘‘ یہ حکم زکوٰۃ اور غیر زکوٰۃ سب کے لیے عام ہے، اسی طرح صحیح حدیث میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَالٍ، وَمَا زَادَ اللّٰهُ عَبْدًا بِعَفْوٍ إِلَّا عِزًّا، وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلّٰهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللّٰهُ) (صحيح مسلم‘ البر والصلة‘ باب استحباب العفو والتواضع‘ ح: 2588) ’’صدقہ، مال میں کچھ کمی واقع نہیں کرتا، معاف کر دینے سے اللہ تعالیٰ بندے کی عزت میں (کمی نہیں بلکہ) اضافہ ہی فرماتا ہے، اور جو شخص اللہ تعالیٰ (کی رضا جوئی) کے لیے تواضع اختیار کرے تو اللہ تعالیٰ اسے (ذلیل نہیں بلکہ) سر بلند ہی کرتا ہے۔‘‘ نیز آپ نے فرمایا: (مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ إِلا مَلَكَانِ يَنْزِلانِ، فَيَقُولُ أحَدُهُمَا: اللّٰهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا، وَيَقُولُ الْآخَرُ: اللّٰهُمَّ أَعْطِ مُمْسِكًا تَلَفًا) (صحيح البخاري‘ الزكاة‘ باب قول اللّٰه تعاليٰ (فَأَمَّا مَنْ أَعْطَىٰ وَٱتَّقَىٰ)‘ ح: 1442 وصحيح مسلم‘ الزكاة‘ باب في المنفق والممسك‘ ح: 1010) ’’ ہر روز دو فرشتے نازل ہوتے ہیں جن میں سے ایک یہ کہتا ہے کہ اے اللہ! خرچ کرنے والے کو اس کا بدلہ عطا فرما اور دوسرا یہ کہتا ہے کہ اے اللہ! (مال کو) روک رکھنے والے کے مال کو تباہ و برباد کر دے۔‘‘ نیکی کے کاموں میں خرچ کرنے اور ضرورت مندوں پر صدقہ کرنے کی فضیلت کے بارے میں بہت سی آیات و احادیث ہیں۔ اگر کوئی مال دار شخص جہالت یا تساہل کی وجہ سے اپنے مال پر سود وصول کر لے اور پھر اللہ تعالیٰ اسے رشد و ہدایت عطا فرما دے تو وہ اسے اپنے پاس رکھنے کے بجائے نیکی اور بھلائی کے کاموں میں خرچ کر دے کیونکہ سود جس مال میں بھی شامل ہو، اسے نیست و نابود کر دیتا ہے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (يَمْحَقُ ٱللّٰهُ ٱلرِّ‌بَو‌ٰا۟ وَيُرْ‌بِى ٱلصَّدَقَـٰتِ) (البقرة 2/276) ’’اللہ سود کو نابود (یعنی بے برکت) کرتا اور خیرات (کی برکت) کو بڑھاتا ہے۔‘‘ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
Flag Counter