Maktaba Wahhabi

389 - 531
اس کی قیمت کو بھی صدقہ کیا جا سکتا ہے؟ ہدی کے جانوروں کے گوشت کے سلسلہ میں مشکلات کا کیا حل ہے؟ اس بحث کے جائزہ اور افکار و آراء کے تبادلہ کے بعد درج ذیل مسائل بالاتفاق طے پائے۔ 1۔ یہ جائز نہیں کہ تمتع اورقران کی ہدی کا جانور ذبح کرنے کے بجائے اس کی قیمت صدقہ کر دی جائے، کیونکہ کتاب و سنت اور اجماع امت سے اس کی ممانعت ہے کیونکہ ہدی کا جانور ذبح کرنے سے اصلی مقصود خون بہا کر تقرب الہٰی کا حصول ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (لَن يَنَالَ ٱللّٰهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَآؤُهَا وَلَـٰكِن يَنَالُهُ ٱلتَّقْوَىٰ مِنكُمْ) (الحج 22/37) ’’اللہ تک نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون بلکہ اس تک تمہاری پرہیز گاری پہنچتی ہے۔‘‘ اسلامی شریعت کا ایک معروف قاعدہ سد ذرائع بھی ہے، اس کی روشنی میں بھی یہ بات صحیح نہیں کہ قربانی کرنے کے بجائے جانور کی قیمت صدقہ کر دی جائے کیونکہ اس سے تو شریعت کھیل بن کر رہ جائے گی، مثلا آج اگر آپ قربانی کے جانور کی قیمت صدقہ کرتے ہیں تو کل یہ کہیں گے کہ آج کل حج کرنا چونکہ بہت مشکل ہے لہذا حج کرنے کے بجائے، حج پر آنے والے خرچہ کو صدقہ کر دیں۔ یاد رہے کہ مصالح کی تین قسمیں ہیں۔ (1) وہ جن کے قابل اعتبار ہونے پر اجماع ہے۔ (2) جن کے ناقابل اعتبار ہونے پر اجماع ہے اور (3) مصالح مرسلہ۔ اور قربانی کے بجائے اس کی قیمت کو صدقہ کرنا ایک ایسی مصلحت ہے جس کے ناقابل اعتبار ہونے پر اجماع ہے کیونکہ یہ مصلحت ادلہ شرعیہ کے معارض ہے، لہذا یہ ناقابل اعتبار ہے۔ 2۔ کونسل نے کثرت رائے سے یہ قرار دیا کہ قربانی کے چار دن ہیں یعنی ایک یوم عید اور تین دن اس کے بعد، نیز ایام تشریق کی راتوں میں بھی قربانی کے جانوروں کو ذبح کرنا جائز ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ لِّيَشْهَدُوا۟ مَنَـٰفِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُ‌وا۟ ٱسْمَ ٱللّٰهِ فِىٓ أَيَّامٍ مَّعْلُومَـٰتٍ عَلَىٰ مَا رَ‌زَقَهُم مِّنۢ بَهِيمَةِ ٱلْأَنْعَـٰمِ ۖ فَكُلُوا۟ مِنْهَا وَأَطْعِمُوا۟ ٱلْبَآئِسَ ٱلْفَقِيرَ‌ ﴿٢٨﴾ ثُمَّ لْيَقْضُوا۟ تَفَثَهُمْ وَلْيُوفُوا۟ نُذُورَ‌هُمْ وَلْيَطَّوَّفُوا۟ بِٱلْبَيْتِ ٱلْعَتِيقِ ﴿٢٩﴾) (الحج 22/28-29) ’’تاکہ وہ (لوگ) اپنے فائدے کے کاموں کے لیے حاضر ہوں اور (قربانی کے) ایام معلوم میں چوپائے مویشیوں (کے ذبح کے وقت) جو اللہ نے ان کو دئیے ہیں ان پر اللہ کا نام لیں۔ اس میں سے تم خود بھی کھاؤ اور فقیر و درماندہ کو بھی کھلاؤ، پھر چاہیے کہ لوگ اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں اور خانۂ قدیم (یعنی بیت اللہ) کا طواف کریں۔‘‘ اس آیت کریمہ سے استدلال یہ ہے کہ میل کچیل کو دور کرنا اور طواف زیارت قربانی کے دن سے پہلے نہیں ہو سکتا اور جب ان افعال کو ہدی ذبح کرنے کے بعد قرار دیا گیا ہے تو معلوم ہوا اس سے قران اور تمتع کی ہدی مراد ہے کیونکہ تمام اقسام کی ہدی پر تو یہ افعال مرتب نہیں ہوتے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے اپنی ہدی کو عید کے دن ذبح فرمایا، اسی طرح آپ نے ازواج مطہرات رضی اللہ عنہ کی طرف سے ہدی کو بھی عید ہی کے دن ذبح فرمایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی بھی صحابی سے یہ ثابت نہیں کہ انہوں نے ہدی کو عید کے دن سے پہلے ایام تشریق کے بعد ذبح کیا ہو۔ سلیمان بن موسیٰ نے جبیر بن مطعم سےروایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter