Maktaba Wahhabi

58 - 83
سوال 1:۔ میں ایک گناہ کرتا ہوں جس سے توبہ کر لیتا ہوں۔ پھر میرا برائیوں پر ابھارنے والا نفس مجھ پر غالب آ جاتا ہے تو میں پھر اسی گناہ کا اعادہ کر لیتا ہوں۔ اب کیا میری پہلی توبہ باطل ہو جائے گی اور کیا میرا پہلا گناہ اور مابعد کا گناہ سب میرے ذمہ باقی رہیں گے؟ جواب: اکثر علماء کا یہ خیال ہے کہ توبہ کی صحت کے لئے یہ شرط نہیں ہے کہ وہ گناہ پھر اسے سے سرزد نہ ہو۔ توبہ کی صحت کی شرط صرف یہ ہے کہ وہ اس گناہ سے پوری طرح رک جائے۔ اس پر نادم ہو اور آئندہ وہ کام نہ کرنے کا پختہ عہد کرے۔ پھر اگر اس نے وہ کام کر لیا تو اب اس نے نئی نافرمانی کا کام کیا جس کے لئے نئی توبہ ضروری ہے اور اس کی پہلی توبہ درست ہے۔ سوال 2: کیا ایک گناہ سے توبہ درست ہے جبکہ میں کوئی دوسرا گناہ کئے جا رہا ہوں؟ جواب: ایک گناہ سے توبہ کرنا درست ہے اگرچہ کوئی دوسرا گناہ کر رہا ہو۔ بشرطیکہ یہ دوسرا گناہ نہ تو پہلے گناہ کی نوع سے ہو اور نہ اس سے متعلق ہو۔ جیسے مثلا ایک شخص نے سود سے تو توبہ کی مگر شراب پینے سے نہیں کی تو اس کی سود سے توبہ درست ہو گی اور اس کے برعکس بھی یہی صورت ہے۔ البتہ اگر اس نے ربا الفضل (دست بدست لین دین میں زیادتی) سے تو توبہ کی مگر ربا النسئیہ (مدت کے عوض سود)
Flag Counter