کیا زانی مرد اور عورت میں نکاح ہو سکتا ہے؟
سوال: ایک شخص نے ایک عورت منکوحہ کے ساتھ زنا کیا اور اس کو حمل قرار پایا۔ شوہر نے اس کے طلاق دیا۔ اب وہ عورت اس شخص سے نکاح کرنا چاہتی ہے، کب تک نکاح کرے؟ بینوا تؤجروا!
جواب: اس صورت میں جب وہ عورت اور وہ شخص جس نے اس عورت کے ساتھ زنا کیا ہے، دونوں فعلِ زنا سے سچے دل سے تائب ہوجائیں اور عورت کے طلاق کی عدت گزر جائے، یعنی عورت وضع حمل کر لے، تب اس شخص کے ساتھ اس عورت کا نکاح جائز ہے اور قبل پائے جانے ان دونوں باتوں کے نکاح عورت مذکورہ کا شخص مذکورہ کے ساتھ جائز نہیں ہے۔
قال اللّٰه تعالیٰ:﴿اَلزَّانِیْ لاَ یَنْکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوْ مُشْرِکَۃً وَّالزَّانِیَۃُ لاَ یَنْکِحُھَا اِِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِکٌ وَحُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ [سورۂ نور، رکوع أول، آیت: ۳]
[زانی نکاح نہیں کرتا مگر کسی زانی عورت سے، یا کسی مشرک عورت سے، اور زانی عورت، اس سے نکاح نہیں کرتامگر کوئی زانی یا مشرک۔ اور یہ کام ایمان والوں پر حرام کر دیا گیا ہے]
وقال تعالیٰ:﴿وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ الٰھًا اٰخَرَ وَلاَ یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِِلَّا بِالْحَقِّ وَلاَ یَزْنُوْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًا* یُّضٰعَفْ لَہٗ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَیَخْلُدْ فِیْہٖ مُھَانًا* اِِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُوْلٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِھِمْ حَسَنٰتٍ وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا﴾ [سورۃ فرقان، رکوع آخر، آیت: ۶۸۔ ۷۰]
[اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ اس جان کو قتل کرتے ہیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو یہ کرے گا وہ سخت گناہ کو ملے گا۔ اس کے لیے قیامت کے دن عذاب دگنا کیا جائے گا اور وہ ہمیشہ اس میں ذلیل کیا ہوا رہے گا۔ مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لے آیا اور عمل کیا، نیک عمل تو یہ لوگ ہیں جن کی برائیاں اللہ نیکیوں میں بدل دے گا اور اللہ ہمیشہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے]
وعن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ قال: قال النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( الولد للفراش، وللعاھر الحجر )) [1]
(صحیح بخاري مطبوعہ مصر: ۴/ ۱۴۵)
[ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ بستر والے کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں ]
وقال تعالیٰ:﴿وَاُولاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُھُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَھُنَّ﴾ [سورۂ طلاق، رکوع أول، آیت: ۴]
[اور ان کی بھی جنھیں حیض نہیں آیا اور جو حمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کر دیں ]
و اللّٰه أعلم بالصواب کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ)
|