اب ہم تم دونوں فریق مسلمان ہیں ۔ ’’لا إلٰہ إلا اللّٰه محمد رسول اللّٰه ‘‘ ہم دونوں پڑھتے ہیں ، الله و رسول کی باتوں کو ہم دونوں مانتے ہیں ، نماز روزہ میں اور اسلام کی ساری باتوں میں ہم تم دونوں برابر ہیں تو اب ہمارا ذبیحہ تم کو کھانا چاہیے۔ اس صورت میں کس فریق کی بات صحیح اور درست ہے؟ بینوا تؤجروا۔
جواب: اس صورت میں دوسرے فریق کی بات صحیح ہے، کیونکہ جب دونوں فریق کلمہ گو اور مسلمان ہیں اور الله و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری باتوں کو یکساں ماننے والے ہیں تو ہر ایک فریق کا ذبیحہ دوسرے فریق کو کھانا درست ہے، کیونکہ ہر ایک مسلمان کا ذبیحہ دوسرے مسلمان کے حق میں درست ہے اور جب دونوں فریق مسلمان ہیں اور بموجب حکم الله و رسول کے ہر ایک مسلمان کا ذبیحہ دوسرے مسلمان کو درست ہے تو بعد معلوم ہو جانے اس مسئلے کے کسی مسلمان کے ذبیحہ کو نادرست کہنے پر ہٹ نہ کرے۔ الله و رسول کی حلال کی ہوئی چیز کو جان بوجھ کر حرام کہنے پر ہٹ کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ مسلمان آدمی کو جب الله و رسول کی بات معلوم ہوجائے تو مان لے اور اپنی بات پر ہٹ نہ کرے۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿وَ مَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗٓ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِھِمْ﴾
[الأحزاب: ۳۶]
[اور کبھی نہ کسی مومن مرد کا حق ہے اور نہ کسی مومن عورت کا کہ جب الله اور اس کا رسول کسی معاملے کا فیصلہ کر دیں کہ ان کے لیے ان کے معاملے میں اختیار ہو]
باپ دادے کسی کے کیسے ہی رہے ہوں ، باپ دادوں کے چال چلن کو اس مسئلے میں کچھ دخل نہیں ہے۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (مہر مدرسہ)
شکار میں شراکت داری اور چھوٹے دریاؤں اور ندیوں کا شکار:
سوال: 1۔شکار کرنا عام ازیں کہ دریائی ہو یا صحرائی، جیسا کہ فی زماننا رائج ہے کہ چند اشخاص مل کر باہم مشترک طور پر شکار کیا کرتے ہیں اور اس میں بقدر حصہ رسدی و مساوی تقسیم کر لیتے ہیں ، آیا صورتِ متذکرہ صدر شرعاً جائز ہے یا نہیں ؟
2۔قولہ تعالیٰ:﴿صَیْدُ الْبَحْرِ﴾ و قولہ تعالیٰ:﴿صَیْدُ الْبَرِّ﴾ کا اطلاق اس دیار کے چھوٹے چھوٹے دریاؤں پر صحیح ہے یا نہیں ؟ نیز ان ندیوں میں شرعاً شکار کیا جا سکتا ہے یا نہیں ؟
جواب: 1۔صورتِ متذکرہ بالا شرعاً جائز ہے، مثل غنائم کے۔ ’’منتقی الأخبار‘‘ میں ہے:
’’باب التسویۃ بین القوي والضعیف ومن قاتل ومن لم یقاتل۔ عن ابن عباس قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یوم بدر۔۔۔ الحدیث، وفیہ: فقسمھا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم بالسواء‘‘[1]
(رواہ أبو داود، إلی آخر الباب)
[طاقتور اور کمزور، لڑنے والے اور نہ لڑنے والے کے درمیان برابری کرنے کا باب۔ سیدنا عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما
|