سے قربت ہو، اس سے مراد یہ ہے کہ شریعت نے یہ حکم لگایا ہو کہ اگر وہ (وقف) کسی مسلمان کی طرف سے ہوا ہے تو وہ قربت ہو، اس بات پر محمول کرتے ہوئے کہ اس (واقف) نے قربت کی نیت و ارادہ کیا ہے۔۔۔ تو یہ بات متعین ہو گئی کہ یہ شرط صرف مسلمان کے وقف کیے ہوئے (مال وغیرہ) میں ہے]
کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۵؍ جمادی الثاني ۱۳۳۲ھ)
وقف کے متولی کی شروط:
سوال: ایک مقدمہ وراثت میں چند اشخاص منصف قرار پائے ہیں ، جس میں ترکہ کا چہارم حصہ بوصیتِ مورث وقف کیا جانا واسطے تعلیم علومِ دینیہ کے بشہادتِ ورثہ ثابت ہوا ہے۔ بانی کا بیٹا چاہتا ہے کہ میں ہی اس وقف کا متولی مقرر کیا جاؤں ، مگر منصفوں کو اس کے متولی وقف ہونے کی صورت میں شبہہ ہے کہ وہ اچھی طرح اس منصب کو پورا نہیں کرے گا، کیونکہ وہ عالم نہیں ہے اور احکامِ شرعیہ بھی پوری طرح نہیں برتتا۔ اس صورت میں بانی کا لڑکا متولی مقرر کیا جائے یا منصفوں کو اس کا حق ہے کہ اس وقف کا ایسے شخص کو متولی مقرر کریں ، جو اس وقف کی پوری حفاظت کرے؟
جواب: اس صورت میں بانی کا بیٹا متولی وقف نہیں مقرر کیا جا سکتا کئی وجہوں سے: پہلی وجہ یہ ہے کہ وہ تولیت کا طالب ہے اور تولیت کا طالب صالحِ تولیت نہیں ۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ احکامِ شرعی نہیں برتتا اور ایسا شخص فاسق ہے اور فاسق بھی صالح تولیت نہیں ۔ تیسری وجہ یہ ہے کہ متولی ایسے شخص کو ہونا چاہیے، جو اپنے منصبی کام کرنے میں عاجز نہ ہو اور جو شخص کہ عالم نہیں ہے، وہ تعلیمِ علوم کی نگرانی نہیں کر سکتا۔ فتاویٰ عالمگیری (۲/ ۵۰۴ چھاپہ کلکتہ) میں ہے:
’’الصالح للنظر من لم یسأل الولایۃ للوقف، ولیس فیہ فسق یعرف، ھکذا في فتح القدیر‘‘ اھ
[وقف شدہ چیز کا نگران وہی شخص مناسب ہے، جو اس کی ولایت کا خود سوال نہیں کرتا اور اس میں معروف و مشہور فسق بھی نہ ہو۔ فتح القدیر میں ایسے ہی ہے]
در مختار (۳/ ۴۱۹ چھاپہ مصر) میں ہے: ’’قالوا: من طلب التولیۃ علی الوقف لا یعطیٰ لہ‘‘ اھ [انھوں نے کہا ہے کہ جو وقف کی تولیت کا طالب ہے، اسے یہ تولیت نہ سونپی جائے] ’’در مختار مع رد المحتار‘‘ (۳/ ۴۱۹) میں ہے: ’’(وینزع) وجوبا۔ بزازیہ (لو) الواقف۔ درر۔ فغیرہ بالأولیٰ (غیر مأمون) أو عاجزا‘‘ اھ [وجوباً اس سے چھین لیا جائے گا (بزازیہ) اگرچہ وہ واقف ہی ہو (درر) لہٰذا دوسرا کوئی شخص تو زیادہ اس لائق ہے (کہ اس سے یہ منصب چھین لیا جائے) خصوصاً جب وہ غیر مامون (اس کو ٹھیک طرح ادا کرنے سے) عاجز ہو]
اس صورت میں منصفوں کو حق ہے، بلکہ ضرور ہے کہ اس وقف کا کسی ایسے شخص کو متولی مقرر کریں ، جو عالم اور
|