ہوگا، جس نے قربانی وقت مقرر پر بوجہ مجبوری نہیں کی، نہ اس شخص کے حق میں جس نے بلا عذر وقت مقرر پر قربانی نہیں کی۔ اس کے حق میں وقت کی قید کا سقوط ان قیاسوں سے ثابت نہیں ہوگا اور کوئی دوسری دلیل جس سے آخر الذکر شخص کی نسبت کوئی حکم ثابت ہو، اس وقت پیشِ نظر نہیں ہے۔ لعل اللّٰه یحدث بعد ذلک أمرا۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم بالصواب
میت کی طرف سے قربانی کا حکم:
سوال: مردہ کی طرف سے قربانی ہو سکتی ہے یا نہیں اور اس قربانی کا گوشت قربانی کرنے والا یا اس کے گھر والے کھا سکتے ہیں یا نہیں اور اونٹ اور گائے کی قربانی جس میں سات آدمی شریک ہوسکتے ہیں ، اس میں مردہ بھی شریک کیے جا سکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب: مجھے نہ اس کی کوئی دلیل معلوم ہے کہ مردہ کی طرف سے قربانی نہیں ہوسکتی اور نہ اس کی کہ اس قربانی کا گوشت قربانی کرنے والا یا اس کے گھر والے نہیں کھا سکتے اور نہ اس کی کہ اونٹ اور گائے کی قربانی میں مردہ شریک نہیں کیے جاسکتے، بلکہ منقولہ ذیل حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ مردہ کی طرف سے [قربانی] ہوسکتی ہے اور اس قربانی کا گوشت قربانی کرنے والا اور اس کے گھر والے اور مساکین سب کھا سکتے ہیں ۔ وہ حدیث یہ ہے:
عن أبي رافع أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم کان إذا ضحیٰ اشتری کبشین سمینین أقرنین أملحین، فإذا صلیٰ وخطب الناس أتي بأحدھما، وھو قائم في مصلاہ، ذبحہ بنفسہ بالمدیۃ، ثم یقول: (( اللّٰهم إن ھذا عن أمتي جمیعا، ممن شھد لک بالتوحید، وشھد لي بالبلاغ )) ثم یؤتیٰ بالآخر فیذبحہ بنفسہ، ویقول: (( ھذا عن محمد وآل محمد )) فیطعمھما جمیعا المساکین، ویأکل ھو وأھلہ منھما۔[1] الحدیث (المنتقیٰ، ص: ۱۷۲) و اللّٰه تعالیٰ أعلم
[ابو رافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کرنے کا ارادہ کرتے تو دو موٹے تازے، سینگوں والے اور چتکبرے مینڈھے خریدتے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عید پڑھا کر لوگوں کو خطبہ دے لیتے، اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی عید گاہ میں کھڑے ہوتے، تو ان دونوں میں سے ایک لایا جاتا تو چھری کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے اسے ذبح کرتے۔ پھر فرماتے: ’’اے اللہ ! یہ میری امت کے ان تمام افراد کی طرف سے ہے، جنھوں نے تیری توحید کی گواہی دی ہے اور میرے ان تک (تیرا یہ پیغام) پہنچانے کی گواہی دی ہے۔‘‘ پھر دوسرا مینڈھا لایا جاتا تو اسے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے اور پھر فرماتے: ’’یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آلِ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے ہے۔‘‘ پھر ان دونوں مینڈھوں کا گوشت مساکین، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل و عیال سبھی لوگ کھاتے] کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۳؍ذذی الحجہ ۲۶ھ)
|