عورت مذکورہ کے سوا ہو، اس مال میں سے کچھ نہیں مل سکتا۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔
کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۲۵/شوال ۱۳۳۰ھ)
کیا شوہر میں کوڑھ پن ظاہر ہونے کے بعد عورت خلع طلب کر سکتی ہے؟
سوال: زید نے ہندہ سے شادی کی۔ قبل شادی عارضہ جذام زید کو نمایاں نہ تھا۔ بعد شادی اچھی طرح سے عارضہ جذام ظاہر ہوگیا اور ہندہ نے اپنے شوہر مجذوم سے کنارہ کشی کی۔ اب ہندہ اپنے شوہر زید سے خلع چاہتی ہے، مگر زید راضی نہیں ہوتا۔ ایسی حالت میں ازروئے حکمِ شرع شریف ہندہ خلع کرا سکتی ہے یا نہیں ؟
جواب: اس صورت میں جب عورت خلع چاہتی ہے تو شوہر کو اس سے انکار کرنا نہیں چاہیے، خلع کر دینا چاہیے، جیسا کہ ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ نے انکار نہیں کیا تھا۔ ثابت بن قیس بد صورت آدمی تھے، اس لیے ان کی بی بی کو سخت ناپسند تھے، لہٰذا ان کی بی بی نے خلع چاہا تو حضرت رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ خلع کر دو۔ ثابت رضی اللہ عنہ نے بلا انکار خلع کر دیا۔
عن ابن عباس رضی اللّٰه عنہما قال: جاء،ت امرأۃ ثابت بن قیس بن شماس إلی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فقالت: یا رسول اللّٰه ! إني ما أعتب علیہ في خلق ولا دین، ولکني أکرہ الکفر في الإسلام، فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( أتردین علیہ حدیقتہ؟ )) قالت: نعم۔ فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( اقبل الحدیقۃ، وطلقھا تطلیقۃ)) [1] (رواہ البخاري والنسائي)
[عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کی بیوی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: یا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنے خاوند ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ پر دین یا خلق کے لحاظ سے کوئی عیب نہیں لگاتی، لیکن میں مسلمان ہو کر کفر کے کام کرنا ناپسند کرتی ہوں ۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو اس کا دیا ہوا باغ اسے واپس کرے گی؟‘‘ انھوں نے کہا: جی ہاں ۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے (ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ سے) فرمایا: باغ واپس لے لو اور اسے طلاق دے دو]
عن ابن عباس أن جمیلۃ بنت سلول أتت رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فقالت: و اللّٰه ما أعتب علی ثابت في دین ولا خلق، ولکني أکرہ الکفر في الإسلام، لا أطیعہ بغضا، فقال لھا النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( أتردین علیہ حدیقتہ؟ )) قالت: نعم، فأمرہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم أن یأخذ منھا حدیقتہ ولا یزداد۔[2] (رواہ ابن ماجہ، منتقیٰ الأخبار، مطبوعہ فاروقي دہلي، ص: ۲۳۹)
[عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جمیلہ بنت سلول نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: الله کی قسم! میں ثابت (بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ ) کے دین اور اخلاق (کی کسی خرابی) کی وجہ سے
|