کیا شوہر وفات کے بعد اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے؟
سوال: کیا شوہر وفات کے بعد اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے؟
جواب: میت عورت کو اس کا شوہر غسل دے سکتا ہے۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے: ’’عن عائشۃ رضی اللّٰه عنہا أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم قال لھا: لو مت قبلي لغسلتک‘‘[1] رواہ أحمد وابن ماجہ و صححہ ابن حبان۔حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اگر تو مجھ سے پہلے مرتی تو میں تجھ کو غسل دیتا۔ امام احمد اور ابن ماجہ نے اس حدیث کو روایت کیا اور ابن حبان نے کہا کہ یہ حدیث صحیح ہے۔ یہ حدیث بلوغ المرام کے کتاب الجنائز کی اٹھارویں حدیث ہے۔[2] بلوغ المرام میں اس حدیث کی نقل کے بعد ہی متصلاً یہ اثر بھی منقول ہے:
’’عن أسماء بنت عمیس رضی اللّٰه عنہا أن فاطمۃ رضی اللّٰه عنہا أوصت أن یغسلھا علي رضی اللّٰه عنہ ‘‘[3]رواہ الدار قطني۔
’’اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے وصیت کی کہ (میرے شوہر حضرت) علی رضی اللہ عنہ مجھ کو غسل دیں ۔ اس اثر کو دارقطنی نے روایت کیا۔
’’سبل السلام شرح بلوغ المرام‘‘ (۱/ ۱۹۴ مطبوعہ دہلی) میں ہے: ’’ھو یدل علی أنہ کان أمرا معروفاً في حیاۃ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ ’’حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کا یہ اثر اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہ (یعنی شوہر کا اپنی میت عورت کو غسل دینا) رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارک میں ایک معروف امر تھا۔ (اسی وجہ سے اس وصیت پر کسی نے اس عہد میں انکار نہیں کیا) و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۸؍ ذی القعدہ ۱۳۲۹ھ)
ایصالِ ثواب کا طریقہ اور میت کے کپڑوں کو استعمال میں لانا:
سوال:1۔ اہلِ حدیث کے یہاں موتیٰ کو ثواب پہنچانے کا ازروئے حدیث کے کوئی طریقہ مقرر ہے یا نہیں ؟
2۔ موتیٰ کے مثلاً کپڑے اس کے اعزا اپنے استعمال میں لا سکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب:1۔ مقرر ہے۔ احادیثِ ذیل ملاحظہ ہوں :
عن عبد اللّٰه بن عمرو أن العاص بن وائل نذر في الجاھلیۃ أن ینحر مائۃ بدنۃ، وأن ھشام بن العاص نحر حصتہ خمسین، وإن عمرا سأل النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم عن ذلک فقال: (( أما أبوک فلو أقر بالتوحید فصمت وتصدقت عنہ، نفعہ ذلک)) [4] (رواہ أحمد)
[عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ (ان کے دادا) عاص بن وائل نے زمانۂ جاہلیت میں سو اونٹ نحر
|