جواب: اگر بی بی کی کوئی اولاد نہیں ہے تو اس صورت میں بی بی کے مہر میں سے آدھا خود شوہر کا ہوا اور باقی آدھا بی بی کے ماں باپ کا ہوا اور اگر بی بی کی کوئی اولاد بھی ہے تو اس صورت میں بی بی کے مہر میں سے ایک چوتھائی شوہر کا ہوا اور باقی تین چوتھائی بی بی کی اولاد اور بی بی کے ماں باپ کا ہوا۔ و اللّٰه أعلم بالصواب۔
بیوی کی وفات کے بعد شوہر زرِ مہر کس کے سپرد کرے؟
اگر کوئی عورت مر جائے اور دینِ مہر نہ بخشا ہو۔ ماں باپ بھی اس کے مر گئے ہیں ، صرف بھائی بہن زندہ ہیں تو اس حال میں شوہر اس کا مہر کس کو ادا کرے گا یا کس سے معاف کرائے گا؟
جواب:اگر عورت نے اولاد نہیں چھوڑی ہے تو اس کے مہر میں سے (بعد تقدیم ما تقدم علی الإرث ورفع موانعہ) نصف شوہر کا حق ہے، باقی نصف عورت کے بھائی بہن کا ہے۔ اگر باقی ادا کرے تو انھی کو ادا کرے اور معاف کرائے تو انھی سے معاف کرائے۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿وَ لَکُمْ نِصْفُ مَا تَرَکَ اَزْوَاجُکُمْ اِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّھُنَّ وَلَدٌ﴾ [سورۂ نساء، رکوع ۲]
[اور تمھارے لیے اس کا نصف ہے جو تمھاری بیویاں چھوڑ جائیں ، اگر ان کی کوئی اولاد نہ ہو]
﴿ وَ اِنْ کَانُوْآ اِخْوَۃً رِّجَالًا وَّ نِسَآئً فَلِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ﴾ [سورۂ نساء، رکوع آخر]
[اور اگر وہ کئی بھائی بہن مرد اور عورتیں ہوں تو مرد کے لیے دو عورتوں کے حصے کے برابر ہوگا]
کیا عورت اپنا حق مہر معاف کر سکتی ہے؟
سوال: جس عورت کی عمر ۱۶ سال کی ہو اور علاماتِ بلوغت کے جو ہوتے ہیں ، وہ ہوگئے ہوں اور نکاح کے بعد وہ عورت اپنا زرِ مہر پہلی رات کو معاف کر دے تو مہر شرعی معاف ہوگیا یا نہیں ؟
جواب: جب عورت نے بعد بلوغ اپنا مہر بخوشی خاطر معاف کر دیا تو وہ مہر شرعاً معاف ہوگیا۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْئٍ مِّنْہُ نَفْسًا فَکُلُوْہُ ھَنِیْٓئًا مَّرِیْٓئًا﴾ [نساء، رکوع ۱]
[پھر اگر وہ اس میں سے کوئی چیز تمھارے لیے چھوڑنے پر دل سے خوش ہوجائیں تو اسے کھالو، اس حال میں کہ مزے دار، خوشگوار ہے] کتبہ: محمد عبد اللّٰه الغازیفوری (۷؍ شعبان ۱۳۳۲ھ)
کیا زانیہ عورت مہر پا سکتی ہے؟
سوال: جو عورت علانیہ فاحشہ ہوجائے اور نافرمان ہو اور زنا کیا کرے تو وہ عورت اپنے شوہر سے مہر پا سکتی ہے یا نہیں ؟
جواب: ان افعال سے عورت بڑی گنہگار ہوتی ہے، لیکن اس سے مہر ساقط نہیں ہوتا، مہر پا سکتی ہے۔
سوال: عورت زانیہ جس کا زنا ثابت ہو جائے گواہ سے یا اقرار سے، وہ عورت مہر دین اپنا پائے گی یا نہیں ؟
|