وعن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( لا تنکح البکر حتی تستأذن )) [1] (متفق علیہ)
[ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری لڑکی کا نکاح نہ کیا جائے، حتی کہ اس سے اجازت لی جائے]
’’وعن ابن عباس قال: إن جاریۃ بکرا أتت رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فذکرت أن أباھا زوجھا، وھي کارھۃ، فخیرھا النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘[2]و اللّٰه أعلم بالصواب (رواہ أبو داود، مشکوۃ شریف، چھاپہ دہلی، ص: ۲۶۲ و ۲۶۳)
[عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک کنواری لڑکی رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی۔ اس نے بتایا کہ اس کے باپ نے اس کی شادی کر دی ہے، مگر میں اسے ناپسند کرتی ہوں تو نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دے دیا] کتبہ: محمد عبد اللّٰه
بد چلن خاوند سے خلع طلب کرنا:
سوال: زید نے اپنی دختر کا عمر کے ساتھ نکاح کر دیا۔ بعد نکاح کے عمر برابر اپنے سسر زید کے مکان میں رہا کرتا ہے، مگر اب چند روز سے عمر زانی اور بے نمازی ہوا اور تین چار بار توبہ کیا، مگر پھر اسی طرح بدکاری میں مصروف ہے۔ توبہ کرنا اور توبہ کا توڑنا۔ پرہیزگار بیوی اس حالت میں اپنے خصم سے خلع کرا سکتی ہے اور عورت کا باپ اس کے طلاق کے واسطے کوشش کر سکتا ہے یا نہیں ؟
جواب: اس حالت میں عمرو کی بی بی اپنے خصم سے خلع کرا سکتی ہے اور اس عورت کا باپ اس کی طلاق کے واسطے کوشش کر سکتا ہے۔ سورت بقرہ رکوع (۲۹) میں الله تعالیٰ فرماتا ہے:
﴿ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْھِمَا فِیْمَا افْتَدَتْ بِہٖ﴾ [البقرۃ: ۲۲۹]
[پھر اگر تم ڈرو کہ وہ دونوں الله کی حدیں قائم نہیں رکھیں گے تو ان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں ، جو عورت اپنی جان چھڑانے کے بدلے میں دے دے]
مشکوۃ (ص: ۲۷۵ چھاپہ دہلی) میں ہے:
عن ابن عباس رضی اللّٰه عنہما قال: جاء،ت امرأۃ ثابت بن قیس بن شماس إلی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فقالت: یا رسول اللّٰه ! إني ما أعتب علیہ في خلق ولا دین، ولکني أکرہ الکفر في الإسلام، فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( أتردین علیہ حدیقتہ؟ )) قالت: نعم، فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( اِقبل الحدیقۃ، وطلقھا تطلیقۃ)) [3] (رواہ البخاري)
|