ان کی درخواست کا انتظار نہ کریں ، بلکہ شرع شریف کے مطابق ان سے اجازت لے کر ان کا نکاح کر دیں ۔ مشکوۃ شریف ’’باب تعجیل الصلاۃ‘‘ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( یا علي! ثلاث لا تؤخرھا: الصلاۃ إذا أتت، و الجنازۃ إذا حضرت، والأیم إذا وجدت لھا کفوا )) [1] (رواہ الترمذي)
یعنی اے علی تو تین کام میں دیر نہ کریو: ایک نماز میں جب اس کا وقت آجائے، دوسرے جنازے میں جب موجود ہوجائے، تیسرے بے شوہر والی عورت کے نکاح کر دینے میں جب اس کا جوڑا مل جائے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بے شوہر والی عورت کا جب جوڑا مل جائے تو اس کے نکاح کر دینے میں دیر کرنا ایسا ہی برا جانیں ، جیسے نماز میں دیر کرنا یا جنازہ کا پڑا رکھنا برا جانتے ہیں ۔ اب یہ بات دیکھنا چاہیے کہ نکاحِ بیوگان میں ہمارے پیشوا حضرت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا کیا معمول رہا؟ پہلے آپ کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کا حال سنیے۔
ازواجِ مطہرات کا حال:
آپ کی بیبیاں (باستثنائے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے) سب کی سب بیوہ تھیں ، آپ سے پہلے ان میں سے کسی کا ایک نکاح ہوچکا تھا، دوسرا نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا۔ کسی کے دو نکاح ہوچکے تھے، تیسرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا۔
اس کی تفصیل:
آپ کی بیوہ بیبیوں میں سے پہلی بی بی حضرت خدیجہ کبریٰ رضی اللہ عنہا ہیں ، جو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ماں ، بلکہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم کے سوا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جملہ اولاد ذکور و اناث کی ماں ہیں ۔ ان کا نکاح پہلے ابو ہالہ سے ہوا تھا۔ ابو ہالہ کے بعد عتیق بن عائذ سے ہوا یا پہلے عتیق بن عائذ سے ہوا تھا، پھر ابو ہالہ سے ہوا، بہر کیف پہلے ان کے دو نکاح ہو چکے تھے، تیسرا نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا۔
(أسد الغابۃ للإمام ابن الأثیر الجزري چھاپہ مصر : ۵/ ۴۳۴، وإکمال في أسماء الرجال للشیخ ولي الدین الخطیب صاحب المشکوۃ، چھاپہ مجتبائی، دہلی (ص: ۹) و أسماء الرجال للشیخ عبدالحق المحدث الدھلوي رحمہ اللّٰه ، ورقہ: ۳۹)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری بی بی حضرت سودہ رضی اللہ عنہا ہیں ، ان کا نکاح پہلے سکران بن عمرو سے ہوا تھا۔ دوسرا نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا۔ (أسد الغابۃ: ۵/ ۴۸۴، وإکمال، ص: ۱۵، وأسماء الرجال للشیخ عبدالحق، ورقہ: ۳۹)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیسری بی بی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا ہیں ۔ یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہیں ، ان کا نکاح پہلے خنیس بن حذافہ سہمی سے ہوا تھا، ان کے بعد دوسرا نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا۔
(أسد الغابۃ: ۵/ ۴۲۵، وإکمال، ص: ۸، وأسماء الرجال للشیخ عبدالحق، ورقہ: ۴۰)
|