جائیں ؟ جو حکم خدا و رسول کا ہو، تحریر فرمائیں ۔
جواب: زید اگر اپنی بی بی کو اپنے گھر لانا اور رکھنا چاہتا ہے تو گھر لائے، لیکن جب وہ زید کے گھر آجائے گی تو اس پر ایک طلاق پڑ جائے گی، پھر اگر وہ بی بی زید کی مدخولہ ہے تو طلاق پڑ جانے کے بعد عدت کے اندر اس سے رجعت کر لے، یعنی دو معتبر مسلمانوں کے روبرو زبان سے کہہ دے کہ میں نے جو طلاق اپنی فلانی بی بی کو دی تھی، اس کو واپس کر لیا۔ اگر وہ بی بی زید کی مدخولہ نہیں ہے تو طلاق پڑ جائے گی، بعدہ بتراضی طرفین زید کو پھر اس سے جدید نکاح کرنا پڑے گا۔ زید کو اختیار ہوگا کہ طلاق پڑ جانے کے بعد جب چاہے اس سے نکاح کر لے، اس میں عدت گزرنا شرط نہیں ہے۔
سورۂ بقرہ، رکوع (۲۸) میں ہے:﴿وَ بُعُوْلَتُھُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّھِنَّ فِیْ ذٰلِکَ اِنْ اَرَادُوْٓا اِصْلَاحًا﴾ (البقرۃ: ۲۲۸) [اور ان کے خاوند اس مدت میں انھیں واپس لینے کے زیادہ حق دار ہیں ، اگر وہ (معاملہ) درست کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں ] سورۂ طلاق، رکوع (۱) میں ہے:﴿فَاِِذَا بَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ فَاَمْسِکُوھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ فَارِقُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَّ اَشْھِدُوْا ذَوَی عَدْلٍ مِّنْکُمْ﴾ [پھر جب وہ اپنی میعاد کو پہنچنے لگیں تو انھیں اچھے طریقے سے روک لو، یا اچھے طریقے سے ان سے جدا ہو جاؤ اور اپنوں میں سے دو صاحبِ عدل آدمی گواہ بنا لو] سورہ احزاب رکوع (۶) میں ہے:
﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْھُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْھُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْھِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَھَا﴾ [الأحزاب: ۴۹] و اللّٰه أعلم بالصواب
[اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو، پھر انھیں طلاق دے دو، اس سے پہلے کہ انھیں ہاتھ لگاؤ، تو تمھارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں ، جسے تم شمار کرو]
کتبہ: محمد عبد اللّٰه
طلاق کے الفاظ اور زنا کے بعد نکاح کا حکم:
سوال: ایک شخص دو بھائی ہیں ۔ بڑے بھائی نے اپنی عورت کو عرصہ تین چار برس سے چھوڑ دیا ہے اور نان و نفقہ اس کا بند کر دیا اور باہر میں جا کر ایک عورت کر لیا۔ عورت اس کی آوارہ ہوگئی۔ ایک معتبر آدمی نے کہا کہ ہم نے دو آدمی کے سامنے اس سے کہا کہ عورت کو رکھو۔ وہ جواب دیا کہ ہم اس کو ہرگز نہیں رکھیں گے اور نہ ہم سے کچھ واسطہ ہے، جہاں چاہے چلی جائے۔ چونکہ یہاں طلاق کا کہنا نہیں جانتے، یہ کہنا اس کا بجائے طلاق کے ہو سکتا ہے یا نہیں ؟ چونکہ وہ عورت اس کے بھائی چھوٹے سے آشنائی ہوگئی اور ایک لڑکا بھی جنا۔ وہ عورت اور اس کے شوہر کا بھائی دونوں راضی ہیں کہ نکاح ہوجائے۔ نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں ؟ اگر ہوسکتا ہے تو کس صورت سے؟
جواب: اولاً اس بات کی تحقیق کر لی جائے کہ عورت مذکورہ کے شوہر نے الفاظ مذکورہ ’’ہم اس کو ہرگز نہیں رکھیں گے اور نہ ہم سے کچھ واسطہ ہے، جہاں چاہے چلی جائے۔‘‘ فی الواقع عورت مذکورہ کے حق میں کہے تھے یا نہیں ۔ اگر کہے تھے تو یہ دریافت کیا جائے کہ کیا وہاں کے لوگ ان الفاظ کے بولنے سے طلاق دینا ہی مراد لیتے ہیں یا شوہر عورت مذکورہ
|