[انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سر راہ ایک (گری ہوئی) کھجور کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ یہ صدقے کی ہوگی تو میں اسے کھا لیتا]
وعن أبي ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ قال: أخذ الحسن بن علي تمرۃ من تمر الصدقۃ، فجعلھا في فیہ، فقال النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( کخ کخ )) لیطرحھا، ثم قال: (( أما شعرت أنا لا نأکل الصدقۃ )) [1] (متفق علیہ)
[ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے صدقے کی کھجوروں میں سے ایک کھجور پکڑی اور اسے منہ میں ڈال لیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ٹھہرو، ٹھہرو‘‘ تاکہ وہ اسے پھینک دیں ، پھر فرمایا: ’’کیا تجھے معلوم نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے؟]
وعن عبد المطلب بن ربیعۃ قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( إن ھذہ الصدقات إنما ھي أوساخ الناس، وإنھا لا تحل لمحمد ولا لآل محمد )) (رواہ مسلم، مشکوۃ، ص: ۱۵۳) [2]
[عبد المطلب بن ربیعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ صدقات تو لوگوں (کے مال) کا میل کچیل ہے، لہٰذا محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور آلِ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے حلال نہیں ]
مقروض کو زکات سے روپیہ دے کر واپس لے لینا جائز ہے یا نہیں ؟
سوال: مدیون کو مدِ زکوۃ سے روپیہ دے کر واپس لے لینا جائز ہے یا نہیں ؟
جواب: زکوۃ دہندہ کو بطورِ خود مدِ زکوۃ سے مدیون یا اور کسی کو دینا ہی جائز نہیں ہے۔ مشکوۃ میں ہے:
عن ابن عباس أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم بعث معاذا إلی الیمن فقال: (( إنک تأتي قوما (إلی) فأعلمھم أن اللّٰه قد فرض علیھم صدقۃ توخذ من أغنیائھم، فترد علی فقرائھم )) [3]الحدیث (متفق علیہ)
[سیدنا عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ بلاشبہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف روانہ کیا تو فرمایا: یقینا تو ایسی قوم کے پاس جانے والا ہے۔۔۔ تو ان کو بتا کہ الله تعالیٰ نے ان پر زکات فرض کی ہے جو ان کے مال داروں سے لے کر ان کے فقیروں کو دی جائے گی]
فتح الباری (۲/ ۵۷) میں ہے:
’’استدل بہ علی أن الإمام ھو الذي یتولیٰ قبض الزکاۃ، وصرفھا، إما بنفسہ وإما بنائبہ‘‘ اھ
|