جواب: بہن کا اپنے شیر خوار بھائی کو دودھ پلانا بلاشبہ جائز ہے، اس کے ناجائز ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ ہاں اس دودھ پلانے سے یہ شیر خوار بھائی اپنی شیردہ بہن کا رضاعی بیٹا اور اس کی شیردہ بہن اس کی رضاعی ماں ہوجائے گی، پھر ان میں رضاعت کے تمام احکام جاری ہو جائیں گے۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔
رضاعت کا ثبوت اور اس کے اثرات:
سوال: 1۔زید کی زوجہ اپنے حین حیات میں خالد کی زوجہ سے کہا کرتی تھی کہ تمھارا لڑکا میری لڑکی کے ساتھ مل کر دودھ پی لیا کرتا ہے، اس اثنا میں زید کی زوجہ مذکورہ نے قضا کی، بعدہ زید نے چاہا کہ اپنی زوجہ متوفی کی لڑکی کے ساتھ خالد کے لڑکے کی نسبت کر دے، تب خالد کی زوجہ نے کہا کہ میرے لڑکے نے زید کی زوجہ کا دودھ پیا ہے اور حلفاً کہتی ہوں کہ ایک بار خود بھی اپنے لڑکے کو دودھ پیتے ہوئے دیکھا ہے اور بھی دو عورتوں نے بیان کیا ہے کہ ہم لوگوں نے بھی زید کی زوجہ متوفی سے اس کی حیات میں سنا ہے کہ خالد کے لڑکے نے میرا دودھ پیا ہے، تو اب صورت مرقومہ بالا میں عورتوں کی گواہیاں معتبر ہوں گی یا نہیں اور خالد و زید کی اولاد میں باہم رضاعت تصور کی جائے گی یا نہیں اور در صورتِ رضاعت ہونے کے اگر زید اپنی کسی لڑکی کے ساتھ خود خالد مذکور کا نکاح کر دینا چاہے تو ہو سکتا ہے یا نہیں ؟
2۔ عمرو کی تین بیبیاں ہیں ، ان میں سے ایک نے بکر کی لڑکی کو دودھ پلایا ہے تو اس صورت میں عمرو کی سب بیبیوں کی اولاد بکر کی اولاد پر حرام ہوجائے گی یا جس عورت نے دودھ پلایا ہے، اسی کی اولاد اور بکر کی اولاد میں رضاعت شمار کی جائے گی؟
جواب: 1۔اس صورت میں رضاعت ثابت ہے، یعنی خالد کے جس لڑکے نے زید کی زوجہ کا دودھ پیا ہے، وہ لڑکا زید کا اور زید کی اس زوجہ کا رضاعی بیٹا ہے اور زید کی اولاد کا رضاعی بھائی ہوگیا۔ ثبوتِ رضاعت کے لیے عورت کا بیان کافی ہے، پس خالد کے جس لڑکے نے زید کی زوجہ کا دودھ پیا ہے، اس لڑکے میں اور زید کی اولاد میں مناکحت جائز نہیں ہے اور یہ رضاعت خود خالد اور زید یا خالد و زوجہ زید یا خالد و اولادِ زید کی طرف متعدی نہیں ہے۔ پس اگر زید خود خالد کے ساتھ اپنی کسی لڑکی کا نکاح کر دینا چاہے تو ہو سکتا ہے:
عن عقبۃ بن الحارث أنہ تزوج أم یحییٰ بنت أبي إھاب فجاء ت امرأۃ فقالت: قد أرضعتکما فسأل النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم فقال: (( کیف و قد قیل؟ )) ففارقھا عقبۃ و نکحت زوجا غیرہ‘‘[1](أخرجہ البخاري)
[عقبہ بن حارث سے روایت ہے کہ انھوں نے ام یحییٰ بنت ابی اہاب سے شادی کر لی تو ایک عورت آئی، اس نے کہا: میں نے تم دونوں (عقبہ اور اس کی بیوی ام یحییٰ) کو دودھ پلایا ہے۔ (یعنی یہ آپس میں بہن بھائی ہیں ) انھوں نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ دریافت فرمایا: (تم اس کے ساتھ) کس طرح (تعلق زن و شو قائم
|