ان کو حکم دیا یا انھیں حکم دیا گیا کہ وہ ایک حیض عدت گزاریں ]
’’عن ابن عباس أن امرأۃ ثابت بن قیس اختلعت من زوجھا علی عھد رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فأمرھا النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم أن تعتد بحیضۃ ھذا حدیث حسن غریب‘‘[1](سنن ترمذي، ص: ۲۰۲) و اللّٰه أعلم بالصواب
[عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نے اپنے خاوند (ثابت رضی اللہ عنہ ) سے خلع لیا تو نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ایک حیض عدت گزارنے کا حکم دیا]
کتبہ: محمد عبد اللّٰه
مفقود الخبرشوہر کے انتظار کی مدت اور اس کی جائیداد کا تصرف:
سوال: 1۔مفقود الخبر کتنے برس کے بعد مردہ متصور ہوگا؟
2۔ بانتظار شخص مفقود الخبر جائداد متوفی کس کے قبضے میں رہے گی؟
جواب: 1۔ مفقود سال بھر کے بعد مردہ متصور ہوگا۔ حضرت ابن مسعود و ابن عباس اور سعید بن المسیب رضی اللہ عنہم کا بھی یہی قول ہے۔ بخاری شریف میں ہے:
باب حکم المفقود في أھلہ ومالہ، وقال ابن المسیب: إذا فقد في الصف عند القتال تربص امرأتہ سنۃ، واشتری ابن مسعود جاریۃ، والتمس صاحبھا سنۃ، فلم یجدہ و فقد، فأخذ یعطي الدرھم والدرھمین وقال: اللّٰهم عن فلان، فإن أتی فلي وعليَّ، وقال: ھکذا فافعلوا باللقطۃ، وقال ابن عباس نحوہ، وعن یزید مولی المنبعث أن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم سئل عن ضالۃ الغنم فقال: (( خذھا فإنما ھي لک أو لأخیک أو للذئب )) وسئل عن ضالۃ الإبل فغضب، واحمرت وجنتاہ فقال: (( مالک ولھا؟ معھا الحذاء والسقاء، تشرب الماء، وتأکل الشجر حتی یلقاھا ربھا )) وسئل عن اللقطۃ فقال: (( اعرف وکاء ھا و عفاصھا، وعرفھا سنۃ فإن جاء من یعرفھا، وإلا فاخلطھا بمالک۔[2] انتھی
[اس بارے میں باب کہ جب کوئی شخص گم ہوجائے تو اس کے گھر والوں اور جائیداد کا کیا حکم ہوگا۔ ابن المسیب رحمہ اللہ نے کہا کہ جنگ کے وقت صف کے اندر اگر کوئی شخص گم ہوا تو اس کی بیوی کو ایک سال اس کا انتظار کرنا چاہیے۔ (اس کے بعد دوسرا نکاح کرنا چاہیے)۔ عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کسی سے ایک لونڈی خریدی (اور مالک اس کی قیمت لیے بغیر کہیں چلا گیا اور گم ہوگیا) انھوں نے اس کے پہلے مالک کو
|