واجب اور اس کی بے حرمتی اور اس کو نجاسات سے آلودہ کرنا حرام ہوگیا۔ ہاں اگر سابق مسجد کی زمین کے اندر بھی قبر کے ہونے کا ثبوت ہوجائے تو اس صورت میں وہ جگہ چھوڑ دی جائے اور دوسری جگہ مسجد بنائی جائے اور اس صورت میں سابق مسجد بھی جو بحالت لا علمی اُس زمین پر بنائی گئی تھی، در حقیقت مسجد نہ تھی اور نہ اس کی زمین جس پر وہ بنائی گئی تھی، مسجد کی طرح قابلِ احترام ہے۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔
تا امکان خوب تحقیقات کر لی جائے۔ اگر تحقیقات سے معلوم ہوجائے کہ وہاں پر کسی مسلمان کی قبر ہے تو وہاں پر مسجد نہ بنائی جائے، ورنہ ہڈیاں وہاں سے ہٹا کر مسجد بنائی جائے۔ اصل اس مسئلے میں یہ ہے کہ قبر پر مسجد بنانا جائز نہیں ہے، ہاں اگر قبر کو اوکھیڑ کر اس کی ہڈیاں وہاں سے ہٹا دی جائیں تو وہاں پر مسجد بنانا جائز ہے، کیونکہ اب وہ قبر نہیں رہی، لیکن مسلمان کی قبر کے ساتھ ایسا کرنا اس کی توہین ہے اور مسلمان کی توہین جائز نہیں ہے، اسی لیے اوپر لکھا گیا کہ اگر وہاں پر مسلمان کی قبر ہو تو مسجد نہ بنائی جائے، ورنہ ہڈیاں ہٹا کر بنائی جائے۔ مدینہ طیبہ میں مسجد نبوی بھی اسی طرح بنی ہے کہ پہلے وہاں پر مشرکین کی قبریں تھیں ، ان کو کھود کر اور ہڈیاں وہاں سے ہٹا کر وہ مسجد مقدس بنائی گئی۔
صحیح بخاری میں ہے:
"باب ھل ینبش قبور مشرکي الجاھلیۃ ویتخذ مکانھا مساجد لقول النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( لعن اللّٰه الیھود اتخذوا قبور أنبیاء ھم مساجد )) اھ"
[کیا مشرکینِ جاہلیت کی قبروں کو اکھاڑا جائے اور ان کی جگہ مسجد بنا لی جائے، کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: یہود پر الله کی لعنت ہو کہ انھوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا]
فتح الباری (۱/ ۲۶۰) میں ہے:
"وجہ التعلیل أن الوعید علیٰ ذلک یتناول من اتخذ أمکنۃ قبورھم مساجد بأن تنبش وترمیٰ عظامھم فھذا یختص بالأنبیاء ویلتحق بھم أتباعھم، وأما الکفرۃ فإنہ لا حرج في نبش قبورھم، إذ لا حرج في إھانتھم" اھ و اللّٰه تعالیٰ أعلم
[یہ وعید بیان کرنے کا سبب یہ ہے کہ یہ وعید اس کے حق میں ہے، جو نبیوں کی قبروں کو اکھاڑ کر اور ان کی ہڈیوں کو نکال کر انھیں سجدہ گاہیں بنا لے۔ یہ انبیا کے ساتھ خاص ہے اور ان کے پیروکاروں کا بھی یہی حکم ہے، لیکن کفار کی قبروں کو اکھاڑنے میں کوئی گناہ نہیں ہے، کیوں کہ ان کی اہانت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے]
کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۲۲؍شوال ۱۳۳۱ھ)
قبریں گرا کر جگہ کو مسجد میں شامل کرنا:
سوال: 1۔ ما قولکم أیھا العلماء الکرام۔ رحمکم اللّٰه تعالیٰ۔ في مسجد، ضاق علٰی أھل محلۃ، وفي جانب شرق المسجد متصل صحنہ أربعۃ قبور قدیمۃ فأراد بعض جیرانہ أن یدخل القبور في
|