ھو الموفق: امامت بغیر عمامہ بلا کراہت جائز ہے۔ کسی آیت یا حدیث سے ثابت نہیں ہوتا کہ امامت بغیر عمامہ مکروہ ہے۔ محمد عبدالرحمن مبارکپوری
امام کی عدمِ موجودگی میں موذن کا امام بننا:
سوال: موذن کا امام ہونا وقت عدم موجودگی پیش امام کے، جائز ہے یا نہیں ؟
جواب: اس بارے میں کہ موذن کا امام ہونا وقت عدمِ موجودگی پیش امام کے جائز نہیں ہے؟ کوئی آیت یا معتبر حدیث اب تک میری نظر سے نہیں گزری ہے، ہاں علامہ زیلعی نے ’’نصب الرایۃ في تخریج أحادیث الہدایۃ‘‘ میں دو حدیثیں اس بارے میں نقل کی ہیں کہ امام، موذن نہیں ہوسکتا، لیکن ان دونوں میں سے کوئی بھی لائقِ احتجاج نہیں ہے، اس لیے کہ ایک حدیث میں ایک راوی ’’سلام الطویل‘‘ ہے اور دوسرا ’’زید العمی‘‘ ہے اور یہ دونوں ضعیف ہیں ۔ سلام الطویل تو متروک ہی ہے اور دوسری حدیث میں ایک راوی ’’معلی بن ہلال‘‘ ہے، جو کاذب اور واضعِ حدیث ہونے میں شہرہ آفاق ہے۔[1] و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه
ایک ہی شخص کا دو بار نماز پڑھانا:
سوال: ایک شخص دو مقام پر ایک وقت کی نماز پڑھا سکتا ہے یا نہیں ؟
جواب: صحیح حدیثوں سے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ کر اپنی قوم میں جا کر اسی وقت کی نماز پڑھانا ثابت ہے اور بعض روایتوں میں یہ بھی مصرح ہے کہ معاذ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فرض پڑھتے تھے اور اپنی قوم میں نفل:
’’عن جابر أن معاذا کان یصلي مع النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم عشاء الآخرۃ، ثم یرجع إلی قومہ فیصلي بھم تلک الصلاۃ‘‘[2] (متفق علیہ)
[جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ معاذ رضی اللہ عنہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشا کی نماز ادا کرتے، پھر اپنی قوم کی طرف لوٹتے اور انھیں وہ (عشا کی) نماز پڑھاتے]
و رواہ الشافعي والدارقطني وزادا: ’’ھي لہ تطوع، ولھم مکتوبۃ العشاء‘‘[3]
(نیل الأوطار، مطبوعہ مصر: ۳/ ۴۵)
[دوسری نماز معاذ رضی اللہ عنہ کے لیے نفل اور لوگوں کے لیے فرض ہوتی تھی]
اس سے مفترض کی اقتدا متنفل کے ساتھ جائز ثابت ہوئی۔ اب اگر ایک شخص ایک ہی وقت کی نماز دو جگہ پڑھائے تو پہلی نماز کی صحت میں تو کچھ شک ہی نہیں ۔ باقی رہی دوسری نماز غایۃ ما فی الباب یہی ہے کہ امام کی دوسری
|