عن أنس عن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم أنہ قال: (( ما من عبد بسط کفیہ في دبر کل صلاۃ ثم یقول: اللّٰهم إلھي وإلٰہ إبراھیم وإسحاق ویعقوب وإلٰہ جبریل ومیکائیل وإسرافیل! أسألک أن تستجیب دعوتي، فإني مضطر، و تعصمني في دیني فإني مبتلی، وتنالني برحمتک فإني مذنب، وتنفي عني الفقر فإني متمسکن، إلا کان حقا علی اللّٰه عز و جل أن لا یرد یدیہ خائبتین )) [1]
[انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو بندہ اپنی ہتھیلیوں کو پھیلا کر ہر نماز کے بعد کہے گا: ’’اے اللہ ! اے میرے الٰہ! اے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب(سوال:) کے الٰہ! اے جبریل، میکائیل اور اسرافیل کے الٰہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو میری دعا کو قبول فرما لے، یقینا میں لاچار ہوں ۔ میرے دین کے بارے میں مجھے بچا لے، بے شک میں (مصیبت وغیرہ میں ) مبتلا ہوں ۔ میں گناہ گار ہوں ، مجھے اپنی رحمت کی آغوش میں لے لے۔ میں مسکین اور بے چارہ ہوں ، مجھ سے فقر و فاقے کو دور کر دے۔‘‘ تو الله تعالیٰ پر یہ حق ہوگا کہ وہ اس کے ہاتھوں کو خالی اور نامراد نہ لوٹائے]
عن أسود العامري عن أبیہ قال: (( صلیت مع رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم الفجر، فلما سلم، انحرف، و رفع یدیہ، ودعا )) [2] (الحدیث)
[اسود عامری اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں ، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازِ فجر ادا کی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو پیچھے کو مڑے، اپنے ہاتھ اٹھائے اور دعا فرمائی]
تسبیحِ مروج کی شرعی حیثیت:
سوال: تسبیح مروجہ پر تسبیح و تہلیل پڑھنا کیسا ہے؟ یہ صورت خاص تسبیح پڑھنے کی زمانہ خیر القرون میں مروج تھی یا نہیں ؟ اس کے منع یا جواز میں کوئی حدیث صحیح رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے یا نہیں ؟
جواب: تسبیح مروجہ پر تسبیح و تہلیل پڑھنا جائز ہے، لیکن خلاف اولیٰ ہے۔ یہ صورت خاص تسبیح پڑھنے کی زمانہ خیر القرون میں مروج معلوم نہیں ہوئی اور نہ اس صورت خاص کے منع یا جواز میں کوئی حدیث صحیح رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی دیکھی گئی۔ اس کا جواز اس وجہ سے ہے کہ تسبیح و تہلیل کھجور کی گٹھلیوں یا سنگریزوں پر پڑھنے کی تقریر رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور تسبیح مروجہ کھجور کی گٹھلیوں اور سنگریزوں کے ہم معنی ہے، اور خلافِ اولیٰ اس وجہ سے ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی گٹھلیوں یا سنگریزوں پر تسبیح و تہلیل پڑھنے کو خلافِ اولیٰ فرمایا ہے، تو تسبیحِ مروجہ پر بھی جو انھیں کے ہم معنی ہے، تسبیح و تہلیل پڑھنا خلافِ اولیٰ ہوگا۔
عن سعد بن أبي وقاص رضی اللّٰه عنہ أنہ دخل مع رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم علی امرأۃ، وبین یدیھا نوی
|