(ص: ۳۳۹ چھاپہ مذکورہ) میں ہے:"والشافعي رحمه اللّٰه لم یفرق بین الفرض والواجب" [امام شافعی رحمہ اللہ نے فرض و واجب میں فرق نہیں کیا ہے] تلویح (ص: ۱۱ و ۲۱۴ چھاپہ مذکورہ) میں ہے: "فالمراد بالواجب ما یشتمل الفرض أیضا، لأن استعمالہ بھذا المعنی شائع عندھم، کقولھم: الزکاۃ واجبۃ والحج واجب" [پس واجب سے مراد یہ ہے جو فرض پر بھی مشتمل ہو، کیونکہ ان کے نزدیک اس کا استعمال اس معنی میں شائع اور عام ہے، جیسے ان کا کہنا: زکات واجب ہے اور حج واجب ہے]
کتبہ: نذیر الدین حسین۔ المجیب مصیب۔ حررہ محمد محمود، عفا اللّٰه عنہ۔ الجواب ناطق بالصواب۔ کتبہ: أضعف عباد الرحمن محمد سلیمان۔ الجواب صحیح۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه ۔ مہر مدرسہ۔
تقیہ اور توریہ:
سوال:1۔ تقیہ اور توریہ میں کچھ فرق ہے یا نہیں ؟
2۔ توریہ کیا چیز ہے؟
3۔ تقیہ تو شیعہ مذہب میں ہے اور توریہ کس مذہب میں ہے؟
جواب: 1۔تقیہ اور توریہ میں ضرور فرق ہے۔ تقیہ تو صاف صاف ہر ایک پہلو سے جھوٹ ہے اور توریہ ایسا نہیں ۔
2۔ توریہ یہ ہے کہ ایک لفظ کے دو معنے ہوں ، ایک معنی قریب اور دوسرا معنی بعید، اور بولنے والا اس لفظ کو بول کر اس سے بعید معنی مراد لے، گو سننے والا اس سے اپنی غلط فہمی کی وجہ سے قریب معنی سمجھ جائے، مثلاً زید ایک شخص کو جو اس کا نسبی بھائی نہیں ہے، صرف اس کا ہم دین اور ہم مذہب ہے، یہ کہہ دے کہ یہ میرا نسبی بھائی ہے تو یہ تقیہ میں داخل ہو سکے گا، اور زید اس شخص کو صرف یہ کہہ دے کہ یہ میرا بھائی ہے اور اس کی مراد یہ ہو کہ یہ میرا دینی اور مذہبی بھائی ہے (اور یہ سچ بات ہے) تو یہ توریہ ہے، گو اس سے سننے والا نسبی بھائی اپنی غلط فہمی سے سمجھ جائے۔
3۔ توریہ اہلِ سنت کے یہاں بھی جائز ہے، جہاں اس کا موقع ہو۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔
کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۲۳؍ ربیع الاول ۱۳۳۵ھ)
کیا جدہ میں حضرت حوّا[ کی قبر موجود ہے؟
سوال: جدہ میں جو قبر حضرت حوا[ کی معروف و مشہور ہے، وہ ازروئے اخبار و آثار یا تواریخ معتبرہ سے صحیح یا نہیں ؟
جواب: اخبار اور آثار و تواریخ معتبرہ سے اس کی صحت ثابت نہیں ہے۔
کیا انگریزی زبان سیکھنا درست ہے؟
سوال: اگر کوئی شخص اپنی اولاد یا بھائی کو قرآن مجید مع ترجمہ و قدرے صرف و نحو و عقائد و حدیث پڑھا کر علم انگریزی
|