اس کے پاک اور طیب ہے یا کس طرح پر شرع میں اس کا حکم ہے؟
جواب: طعام دعوت یا پختہ کیا ہوا کھانا فریقِ شیعہ کا فرقہ اہلِ حدیث یا اہلِ سنت کو کھانا جائز ہے اور ایسا کھانا پاک اور طیب ہے، بشرطیکہ طعام مذکور محرماتِ شرعیہ (مثل میت یا دم مسفوح یا لحم خنزیر یا ما اہل بہ لغیر اللّٰه ) میں سے نہ ہو اور بشرطیکہ کسی قسم کی نجاست کے ساتھ مخلوط نہ ہو اور بشرطیکہ کسی ناجائز وجہ (جیسے سرقہ و غصب وغیرہ) سے کمایا ہوا نہ ہو اور اس حکم میں فریقِ شیعہ یا دوسرے کسی فریق کی خصوصیت نہیں ہے، بلکہ ہر فریق کا یہی حکم ہے، یہاں تک کہ اگر فرقہ اہلِ حدیث یا اہلِ سنت کا بھی طعام دعوت یا پختہ کیا ہوا کھانا ہو اور اس میں شروطِ مذکورہ میں سے کوئی شرط مفقود ہو تو اس کا کھانا بھی کسی کو جائز نہیں ہے اور نہ ایسا کھانا پاک اور طیب ہے۔ و اللّٰه تعالیٰ أعلم۔
کتبہ: محمد عبد اللّٰه (۲۲؍ صفر ۱۳۳۵ھ)
کیا توبہ کے بعد حرام آمدن حلال ہو جاتی ہے؟
سوال: مال زن فاحشہ کا جو زنا کی اجرت سے زیور و نقد جمع کیا ہے، آیا یہ مال بعد توبہ اور اسلام لانے اس کے حلال و پاک ہوگا یا دوام کے واسطے حرام و ناپاک رہے گا اور بھی جو اس کے شوہر نے زیور وغیرہ بعد نکاح دیا ہے، وہ بھی کوئی اچھی کمائی حلال طور سے نہیں ، نیز بعد مرنے اس کے شوہر کے جو اس کے شوہر کے وارثان نے اس کا مشاہرہ مقرر کر دیا ہے، وہ بھی ایسا حلال مال نہیں ہے، پس اب عورت ان سب مال کو کیا کرے اور اس کی ماں بہن بھی اسی قسم کی ہیں ، ان کی بھیجی ہوئی چیزوں کو کھالے یا نہیں ؟
جواب: جس شخص نے حرام پیشہ سے کچھ کمایا ہو، اگر اس کمائی سے کوئی حق العباد متعلق نہ ہو تو وہ کمائی خود اسی کھانے والے کے حق میں حرام ہے، نہ کہ دوسروں کے حق میں ، یعنی اگر وہ کھانے والا اس کمائی میں سے کسی دوسرے کو کچھ بعوض یا بلا عوض دے تو اس دوسرے کے حق میں بھی وہ سب حلال ہوجاتا ہے۔
﴿ فَمَنْ جَآۂ مَوْعِظَۃٌ مِّنْ رَّبِّہٖ فَانْتَھٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ﴾ [سورۂ بقرۃ، رکوع: ۳۸]
[پھر جس کے پاس اس کے رب کی طرف سے کوئی نصیحت آئے، پس وہ باز آجائے تو اسی کے لیے جو ہو چکا]
﴿اِِلَّا مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُوْلٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِھِمْ حَسَنٰتٍ﴾
[سورۂ فرقان، رکوع آخر]
[مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لے آیا اور عمل کیا نیک عمل تو یہ لوگ ہیں ، جن کی برائیاں الله نیکیوں میں بدل دے گا اور الله ہمیشہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے]
تو جو زیور اس عورت کے پاس حرام پیشہ سے حاصل کیا ہوا ہے، چونکہ وہ سچے طور سے اس پیشے سے تائب ہوچکی ہے، اب وہ سب اس کو حلال ہوگیا۔ اس کو جس اچھے مصرف میں چاہے صَرف کرے، اسی طرح وہ زیور جو اس کے شوہر نے اسے دیا ہے یا جو بعد مرنے شوہر کے اس کے وارثوں نے اس کا مشاہرہ مقرر کر دیا ہے، یا جو اس کی ماں
|