کیا جانوروں کو خصی کرنا درست ہے؟
سوال: جانوروں کا خصی کرنا کیسا ہے؟ قرآن اور حدیث سے مدلل ارقام فرمایا جائے۔
جواب: قرآن اور حدیث سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ جانور وں کا خصی کرنا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ یہ تغییر خلق الله ہے اور تغییر خلق الله ناجائز ہے۔ سورۂ نساء میں ہے:﴿وَ لَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ﴾ [النساء: ۱۱۹]
[اور یقینا میں انھیں ضرور حکم دوں گا تو یقینا وہ ضرور الله کی پیدا کی ہوئی صورت بدلیں گے]
مشکوۃ (ص: ۳۷۳) میں ہے:
’’عن عبد اللّٰه بن مسعود قال: لعن اللّٰه الواشمات والمستوشمات والمتنمصات والمتفلجات للحسن المغیرات خلق اللّٰه ‘‘ الحدیث۔[1] (متفق علیہ)
[سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، الله تعالیٰ نے بدن گودنے والیوں اور بدن گدوانے والیوں ، (چہرے اور پلکوں کے) بال نوچنے والیوں اور حسن کی خاطر دانتوں کو باریک اور تیز کرنے والیوں ، الله کی تخلیق کو بدلنے والیوں پر لعنت فرمائی]
تفسیر ابن جریر (۳/ ۱۹۶) میں ہے:
’’﴿وَ لَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ﴾ قال ابن عباس: یعني بذلک خصی الدواب، وکذا روي عن ابن عمر و أنس و سعید بن المسیب وعکرمۃ وأبي عیاض وقتادۃ وأبي صالح والثوري، وقد ورد في حدیث النھي عن ذلک‘‘ اھ
[عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ اس آیت:﴿وَ لَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ﴾ ’’اور یقینا میں انھیں ضرور حکم دوں گا تو یقینا وہ ضرور الله کی پیدا کی ہوئی صورت بدلیں گے‘۔‘ میں الله کی خلق کو بدلنے سے مراد جانوروں کو خصی کرنا ہے۔ ابن عمر، انس، سعید بن مسیب، عکرمہ، ابی عیاض، قتادہ، ابو صالح اور ثوری رضی اللہ عنہم سے بھی یہی مروی ہے اور حدیث میں اس (خصی کرنے سے) ممانعت موجود ہے]
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے میں کہ بدہیا [خصی] کرنا کسی جانور کا جائز ہے یا نہیں ؟
محمد حنیف ۔عفا الله عنہ (۴؍ ذیقعدہ ۱۳۱۳ھ)
جواب: بدہیا کرنا کسی جانور کا جائز نہیں ہے۔ یہ تغییر خلق الله ہے اور اس کی نسبت اذن خداوندی کسی آیت یا حدیث سے ثابت نہیں ہے اور تغییر خلق الله بلا اذن خداوندی جائز نہیں ہے۔﴿وَ لَاٰمُرَنَّھُمْ فَلَیُغَیِّرُنَّ خَلْقَ اللّٰہِ﴾ (سورہ نساء، رکوع ۱۷) [اور یقینا میں انھیں ضرور حکم دوں گا تو یقینا وہ ضرور الله کی پیدا کی ہوئی صورت بدلیں گے] و اللّٰه أعلم بالصواب۔ کتبہ: محمد عبد اللّٰه
|