کیا خاوند شروطِ نکاح کی مخالفت کرے تو طلاق واقع ہو جاتی ہے؟
سوال: زید نے اپنی لڑکی ہندہ کا نکاح خانہ دامادی کی شرط پر بکر کے ساتھ کر دیا۔ کتنے روز تک بکر زید کے گھر میں رہا۔ زید کے ساتھ بکر کی کسی بارے میں نا اتفاقی ہوئی، اس لیے بکر نے وہاں سے بھاگنے کا ارادہ کیا۔ زید نے معلوم کر کے اس کو پکڑ کر رکھا۔ رات کو بکر پر بڑا ظلم و ستم ہوا، بعد صبح زید نے آس پاس کے چند اشخاص کو بلایا، انھوں نے پوچھا: اب تمھاری کیا رائے ہے؟ اس نے کہا کہ مجھ کو کچھ اختیار نہیں ۔ میرا جو کچھ چیز اسباب زید کے پاس موجود ہے، اگر وہ سب کچھ مجھ کو دے دے تو میں اس کی لڑکی کو طلاق دیتا ہوں ، ورنہ نہیں ۔ آخرش انھوں نے بہت کچھ سمجھایا، تب کہا: خیر آپ لوگ جو کہیں گے، عمل کروں گا، تب اسٹامپ کاغذ منگوایا گیا، اس میں بکر کی طرف سے یہ شرط لکھی گئی کہ سات برس تک میں زید کے گھر میں رہوں گا۔ اگر اس مدت کے اندر کہیں دوسری جگہ چلا جاؤں تو میری بی بی ہندہ پر طلاق ہوگی۔ بعدہ بکر کا دستخط کروا لیا، کئی ایک ماہ بکر وہاں رہا، پھر کسی نا اتفاقی کی جہت سے وہاں سے بھاگا۔ پس ایسی صورت میں شرعاً ہندہ پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں و نیز ہندہ کا نکاح غیر شخص سے ہوسکتا ہے یا نہیں ؟
المرسل: محمد حسین ساکن شعیب پور، ضلع دینا جپور، ڈاک خانہ بیرام پور۔
جواب: ایسی صورت میں ہندہ پر طلاق واقع ہوگئی، نیز ہندہ کا نکاح غیر شخص سے ہوسکتا ہے، لیکن اگر ہندہ بکر کی مدخولہ ہوچکی ہو تو اس صورت میں اس کا نکاح غیر شخص سے بعد انقضاے عدت ہی ہوسکتا ہے۔ صحیح بخاری (۲/ ۷۳ مطبوع مصر) میں ہے:
’’عن عقبۃ بن عامر قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( أحق الشروط أن توفوا بہ ما استحللتم بہ الفروج)) [1] اھ و اللّٰه تعالیٰ أعلم
[عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن شروط کے ساتھ تم نے شرم گاہ کو حلال بنایا ہے، وہ (شروط) زیادہ حق رکھتی ہیں کہ انھیں پورا کیا جائے] کتبہ: محمد عبد الله (۲۶؍ شوال ۱۳۲۶ھ)
نابالغ کی طلاق اور نکاح کے وقوع کا مسئلہ:
سوال: ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاق ایک جلسہ میں دیا، جس کی عمر بارہ برس کی ہے اور بیوی کی عمر نو برس کی ہے، یعنی دونوں نابالغ ہیں اور دو گواہ کے سامنے طلاق دیا ہے۔ طلاق ہوا یا نہیں ؟ اگر ہوا ہو تو مہر پوری ادا کی جائے یا نصف ادا کی جائے اور عدت و کپڑا کس قدر دیا جائے؟ اس کا فتویٰ چاہیے اور دوسرے اس کا بھی مسئلہ چاہیے کہ لڑکی کا والد جو شادی کے وقت جہیز دیا تھا، پھر مانگتا ہے اور لڑکے کا والد اپنا زیور جو شادی کے وقت دیا ہے، پھر مانگتا ہے۔ دونوں فریقین میں فساد ہے اور اگر طلاق نہ ہوا ہو تو اور ہوا ہو تو بھی فرمائیے گا اور طلاق اس باعث سے ہوا ہے کہ سسر نے اپنے داماد کو گالیاں دی ہیں تو اس نے طلاق دیا ہے۔ اس پتے پر فتویٰ روانہ فرمائیے گا۔ ضلع پرتاب گڑھ،
|